پختون رسم ’اشر‘ سے ہم سب کو سیکھنے کی ضرورت ہے
پختون رسم اشر ہمیں کیا درس دیتی ہے؟
اکثر پختون دعویٰ کرتے ہیں کہ موجودہ دور میں جس طرح سماجی بھلائی کے کاموں کو انجام دینے کے لیے غیر سرکاری تنظیمیں یا این جی اوز قائم کی جاتی ہیں، دراصل وہ پختون معاشرے کی ہزاروں برس پرانی رسم ’اشر‘ کی جدید شکل ہے۔ آج بھی رسم اشر کی جھلکیاں پختون معاشرے میں بدرجہ اتم موجود ہیں۔
اشر کیا ہے؟
اشر ایک ایسی رسم ہے جس میں ایک گاؤں کے ہر گھر سے ایک ایک فرد حصہ لیتا ہے۔ اشر کا اہتمام گاؤں کے اجتماعی کاموں کے ساتھ ساتھ لوگوں کے ایسے ذاتی کاموں کے لیے بھی کیا جاتا ہے، جنہیں انفرادی طور پر کرنا آسان نہیں ہوتا، اِس رواج کی ایک سب سے خاص بات یہ بھی ہے کہ اِن کاموں کو بغیر کسی معاوضے کے رضاکارانہ طور پر انجام دیا جاتا ہے۔
اکثر اشر کا اہتمام گھاس کی کٹائی، پرانے گھر کے انہدام سے نئے گھر کی تعمیر، زیرِ تعمیر گھر کی چھت کی بھرائی یا پھر گاؤں میں کسی کے گھر شادی کی تقریب ہو تو ولیمے کا کھانا بنانے کے لیے لکڑیاں کاٹ کر جمع کرنے کی غرض سے کیا جاتا ہے۔
اشر میں حصہ لینے والے افراد کی کوئی خاص تعداد متعین نہیں ہوتی بلکہ تعداد کا انحصار کام کی نوعیت پر ہوتا ہے، بعض اوقات پڑوس کے صرف ایک ہی شخص کو اشر کی دعوت دی جاتی ہے اور وہ پورا دن کام میں لگا رہتا ہے لیکن جب گھاس کی کٹائی کے لیے اشر کا اہتمام کیا جائے تو یہ تعداد 20 افراد سے 100 یا پھر اُس سے بھی زائد افراد پر مشتمل ہوسکتی ہے۔