ملٹی میڈیا

دنیا کے مختلف ممالک میں دیوالی کے دیے روشن

پاکستان کے مختلف شہروں سمیت دنیا بھر میں ہندو مذہب کے ماننے والے افراد نے دیوالی کو مذہبی عقیدے سے منایا۔

پاکستان سمیت دنیا بھر کی ہندو برادری نے 19 اکتوبر کو مذہبی دن ’دیوالی‘ منایا۔

پاکستان کے بڑے شہروں کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ سمیت دیگر شہروں میں بھی دیوالی کی خوشیاں منائی گئیں۔

پاکستان کے علاوہ پڑوسی ملک بھارت، سری لنکا، نیپال اور بھوٹان میں بھی دیوالی کو مذہبی جوش و جذبے سے منایا گیا۔

نہ صرف برصغیر و جنوبی ایشیائی خطے بلکہ دنیا کے ان تمام ممالک میں بھی دیوالی منائی گئی، جہاں ہندو مذہب کے ماننے والے رہتے ہیں۔

بھارت میں امرتسر میں سکھوں کے گولڈن ٹیمپل میں بھی دیوالی کی رسومات ادا کی گئیں۔

دیوالی کے موقع پر ہندو مذیب کے ماننے والے لوگ نہ صرف گھروں بلکہ محلوں اور گلیوں کو بھی دیوں سے روشن کرتے ہیں، جب کہ جگہ جگہ رنگا رنگ رنگولیاں تیار کی جاتی ہیں۔

ہندو مذہب کے ماننے والے افراد دیوالی کو عید چراغاں پر مناتے ہیں، اس دن پر لوگ نئے کپڑے پننے سمیت گھر کی تزئین و آرائش بھی کرتے ہیں، جب کہ مختلف گھروں میں تقریبات بھی منعقد کی جاتی ہیں۔

دیوالی کی تیاریاں مرکزی دن سے پہلے سے ہی شروع ہوجاتی ہیں، اور مرکزی دن کے بعد بھی اس کی تقریبات جاری رہتی ہیں، لگ بھگ دیوالی کی ایک ہفتہ قبل شروع ہونے والی تقریبات 3 دن بعد تک جاری رہتی ہیں۔

دیوالی سے متعدد کہانیاں منسوب کی جاتی ہیں، تاہم سب سے زیادہ مستند اور مقبول روایت کے مطابق اسے ایودھیا کے شہزادے رام اور ان کی شریک حیات سیتا کی 14 سالہ جلا وطنی ختم کرکے ایودھیا لوٹنے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

جس دن رام اور سیتا لوٹے تھے، اس دن ایودھیا کا ہر گھراور ہر گلی دیوں سے روشن ہوگئی تھی، اس دن کو برائی پر اچھائی کی فتح کا دن قرار دیا گیا تھا۔

تب سے لے کر آج تک دیوالی کو امید اور خوشی کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے، اسے برائی پر اچھائی کی فتح سمجھ کر بھی منایا جاتا ہے۔