ایک خطرناک سفر اور ہیرو کی داستاں
2009 میں لاہور کی مصروف شاہراہ پر دہشت گردوں نے سری لنکن ٹیم کی بس پر حملہ کیا تو اس نازک مرحلے پر گولیوں کی بارش میں جان کی بازی لگا کر ڈرائیور مہر محمد خلیل نے اپنے حواس کو قابو میں رکھا اور ٹیم کو محفوظ مقام تک پہنچا کر ہیرو بن گئے۔
اس خوفناک دن کے آٹھ سال بعد اب وہ سری لنکن ٹیم کو دوبارہ خوش آمدید کہنے کیلئے تیار ہیں جہاں قومی ٹیم اس دوارنیے میں پہلی مرتبہ اپنے ہوم گراؤنڈ پر کسی صف اول کی ٹیم کی میزبانی کرے گی۔
ماضی کی نسبت اب سیکیورٹی کی صورتحال انتہائی بہتر ہو چکی ہے اور چند کھلاڑیوں کی جانب سے تحفظات کے باوجود سری لنکن بورڈ نے آئندہ ہفتے ٹی20 میچ کے لاہور میں انعقاد کیلئے ٹیم بھیجنے پر رضامندی طاہر کردی ہے۔
مہر خلیل نے کہا کہ سری لنکن ٹیم کی آمد کے اعلان کے ساتھ شروع ہونے والی گہما گہمی نے اس بھیانک حملے کی یادیں ازسرنو تازہ کردیں جب تین مارچ 2009 میں جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے انہوں نے سری لنکن ٹیم کی بس کو قذافی اسٹیڈیم تک پہنچایا تھا۔
سری لنکن ٹیم کی بس لاہور میں جاری ٹیسٹ میچ کے دوسرے دن کے کھیل کیلئے اسٹیڈیم کی جانب رواں دواں تھی اور اس کے آگے دو پولیس کی گاڑیاں بھی موجود تھیں کہ اسی دوران تحریک طالبان پاکستان کے شدت پسندوں نے پولیس کے کاررواں پر گولیوں کی بارش کردی۔