پاکستان

قندیل قتل کیس: درخواست ضمانت خارج ہونے کے بعد مفتی قوی گرفتار

سیشن جج نےتفتیشی افسر کو مفتی قوی کو گرفتار کرنے اور قندیل بلوچ قتل کیس کا چالان جلد عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

ملتان کی سیشن عدالت نے قندیل بلوچ قتل کیس میں نامزد ملزم مفتی عبدالقوی کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست خارج کردی، جس کے بعد مفتی قوی احاطہ عدالت سے فرار ہوگئے، تاہم پولیس نے انہیں ملتان سے جھنگ جاتے ہوئے ہائی وے سے گرفتار کرلیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے قندیل بلوچ کے کیس میں نامزد ملزم مفتی عبدالقوی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے، تاہم انہوں نے 17 اکتوبر تک ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی تھی۔

گذشتہ روز مفتی عبدالقوی پہلی مرتبہ سیشن جج چوہدری امیر احمد خان کی عدالت میں پیش ہوئے، جہاں ان کے وکیل نے دلائل کے لیے وقت طلب کیا، جس کے بعد سماعت آج (18 اکتوبر) تک کے لیے ملتوی کردی گئی تھی۔

آج جب سماعت کا آغاز ہوا تو سیشن جج چوہدری امیر احمد خان نے مفتی عبدالقوی کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست خارج کردی.

مزید پڑھیں: قندیل قتل کیس: مفتی عبدالقوی پہلی مرتبہ عدالت میں پیش

اس سے قبل عدالت نے چند منٹ کے لیے درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا اور اسی دوران وکلاء نے مفتی عبدالقوی کو عدالت سے فرار کروا دیا اور اس طرح خلافِ روایت وہ میڈیا سے بات کیے بغیر عدالت سے چلے گئے۔

دوسری جانب سیشن جج نے تفتیشی افسر کو مفتی عبدالقوی کو گرفتار کرنے اور قندیل بلوچ قتل کیس کا چالان جلد عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

تفتیشی افسر نور اکبر کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے مطابق مفتی عبدالقوی کو گرفتاری کرکے عدالت میں پیش کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: قندیل قتل کیس: مفتی قوی کے وارنٹ گرفتاری جاری

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) کینٹ ڈاکٹر فہد نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے مفتی عبدالقوی کی گرفتاری کی تصدیق کی۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز عدالت میں پیشی سے قبل میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی عبدالقوی کا کہنا تھا کہ انہوں نے احکامات پر عمل کرتے ہوئے خود کو عدالت میں پیش کردیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'عدلیہ جو بھی فیصلہ کرے گی، ہم اسے تسلیم کریں گے'۔

فیس بک ویڈیوز سے شہرت حاصل کرنے والی ماڈل قندیل بلوچ کو ان کے بھائی نے گذشتہ برس 15 جولائی کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا، جس کے بعد پولیس نے ماڈل کے بھائی وسیم کو مرکزی ملزم قرار دے کر گرفتار کیا تھا اور بعدازاں ان کے کزن حق نواز نے بھی گرفتاری دے دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: قندیل بلوچ تھیں کون؟

دوسری جانب فیس بک اسٹار قندیل بلوچ کے ساتھ متنازع سیلفیز کو جواز بناکر ان کے والد عظیم کی درخواست پر رویت ہلال کمیٹی کے سابق رکن مفتی عبدالقوی کو بھی ضابطہ فوجداری کی دفعہ 109 کے تحت اعانت جرم کے الزام میں مقدمے میں نامزد کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ قندیل بلوچ کے قتل سے کچھ عرصہ قبل ان کی مفتی عبدالقوی کے ساتھ متنازع سیلفیز سامنے آئی تھیں جنھوں نے سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا کردیا تھا۔