صحت

مشروم کا یہ فائدہ جانتے ہیں؟

مشروم کا شمار ان قدرتی غذاؤں میں ہوتا ہے، جو متعدد خطرناک بیماریوں کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔

ویسے تو دیگر قدرتی اجزاء کی طرح مشرومز کے بھی ڈھیر سارے طبی فوائد ہیں،یہ جہاں کینسر کے اثرات کم کرنے میں مدد دیتے ہیں،وہیں انسانی جسم کو توانائی فراہم کرنے والے وٹامنز سے بھی بھرپور ہیں۔

تاہم ایک حالیہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ مشروم ڈپریشن اور انزائٹی کے مرض کو کم کرنے میں بھی مددگار ہوتے ہیں۔

سائنس جرنل نیچر میں شائع ایک مضمون کے مطابق امپیریل کالج لندن کے ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق میں مشروم کا ڈپریشن اور انزائٹی کے شکار افراد کی صحت پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

ماہرین نے تجربے کے لیے رضاکاروں کے ایک گروپ کو مشروم سے تیار میڈیسن دینا شروع کی۔

ماہرین نے گروپ کے رضاکاروں کو ابتداء میں مشروم سے تیار کردہ میڈیسن کی بہت ہی کم مقدار یعنی 10 ملی گرام دی، لیکن بعد ازاں اسے بڑھا کر ہفتہ وار 25 ملی گرام کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مشروم کو صحت کیلئے فائدہ مند کیسے بنایا جائے؟

ماہرین نے رضاکاروں کو میڈیسن دینے سے پہلے ان کے ذہن کا اسکین کرکے دماغ کا جائزہ بھی لیا۔

تجربے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ تمام افراد پر مشروم سے تیار شدہ دوائی نے بہتر اثرات مرتب کیے،البتہ کم مقدار والے افراد پر اس کے اثرات تاخیر جب کہ زیادہ دوائی لینے والے افراد پر جلد مرتب ہوئے۔

ماہرین نے تجربہ مکمل ہونے اور رضاکاروں کو دوائی دینے کے بعد ایک بار پھر ان کے ذہن کا اسکین کیا اور دماغ کا جائزہ لیا۔

ماہرین کے مطابق مشروم استعمال کرنے والے تمام افراد کے ذہن کا وہ حصہ جو جذبات کے حوالے سے کام کرتا ہے، وہ بہتر انداز میں کام کرنے لگ گیا۔

ماہرین کے مطابق مشروم استعمال کرنے کے بعد انسانی ذہن کے اس حصے میں خون کا دباؤ کم ہوگیا، جو ڈپریشن یا انزائٹی کے وقت تیز ہوجاتا ہے۔

مزید پڑھیں: مشروم کینسر کے اثرات کم کرنے میں مددگار

خیال رہے کہ ڈپریشن اور انزائٹی اس وقت تیزی سے بڑھنے والا مرض ہے، اس کے شکار افراد کا تعلق دنیا کے تمام خطوں اور تمام طبقوں سے ہے۔

انزائٹی جسے اردو میں گھبراہٹ،پریشانی،خوف،اضطراب یا ڈر وغیرہ کہتے ہیں، وہ بظاہر کوئی بڑی بیماری نہیں لگتی،مگر اس کا شمار خطرناک ترین بیماریوں میں ہوتا ہے۔

اسی طرح ڈپریشن کا مرض بھی بظاہر چھوٹا نظر آتا ہے،مگر اس کے اثرات پوری زندگی پر مرتب ہوتے ہیں۔

ڈپریشن یا انزائٹی کے شکار ذیادہ ترافراد اس خوف سے بھی علاج نہیں کرواتے کہ لوگ کہیں انہیں پاگل نہ سمجھ لیں،کیونکہ یہ دونوں ذہنی بیماریاں ہی ہیں۔