پاکستان

ختم نبوت کے حوالے سے متنازع ترمیم:تحقیقاتی رپورٹ جمع

حلف نامہ کس مرحلے سے نکالا گیا،کہاں ترمیم ہوئی،ذمہ دار کون تھا؟ تمام تفصیلات نواز شریف کو فراہم کردی گئی ہیں،راجاظفرالحق

پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے انتخابی اصلاحاتی بل میں ختم نبوت کے حوالے سے تبدیلی کے ذمہ داروں کے تعین کے لیے راجا ظفر الحق کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی نے اپنی حتمی رپورٹ جمع کرا دی ہے۔

مسلم لیگ ن کی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے ختم نبوت قانون میں متنازع ترمیم کرنے والے ذمہ داروں کے حوالے سے اپنی کارروائی مکمل کر پارٹی صدر نواز شریف کو حتمی رپورٹ بھیجوادی ہے۔

کمیٹی کے سربراہ راجا ظفر الحق نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حلف نامہ کس مرحلے سے نکالا گیا اورکہاں ترمیم ہوئی اور اس کا ذمہ دار کون تھا؟ ان تمام امور سے متعلق تفصیلات نواز شریف کو فراہم کردی گئی ہیں۔

انھوں ںے کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی نے دو روز قبل رپورٹ پارٹی صدر کو بھجوادی ہے۔

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ نہیں بتا سکتا کہ ذمہ دار سیاست دان ہے یا بیوروکریٹ کیونکہ ذمہ دار کا اعلان کرنا نواز شریف کی صوابدید ہے۔

راجاظفرالحق کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے 10 لوگوں کو طلب کیا تھا جس کے بعد ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نے انتخابی اصلاحاتی بل میں ہونے والی ترمیم کے ذمہ داروں کے تعین کے لیے کمیٹی بنائی تھی، تین رکنی کمیٹی میں راجا ظفرالحق کے علاوہ وزیر داخلہ احسن اقبال اور سینیٹر مشاہد اللہ خان شامل تھے۔

مزید پڑھیں:کاغذات نامزدگی میں ترمیم کے ذمہ داروں کے تعین کیلئے کمیٹی تشکیل

ذرائع کے مطابق کمیٹی کے تین اجلاس ہوئے جہاں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد، وزیر مملکت آئی ٹی انوشہ رحمٰن اور وزیر اعظم کے مشیر بیرسٹر ظفراللہ کو طلب کیا گیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ زاہد حامد نے ترمیم کو غیر دانستہ قرار دیا جبکہ انوشہ رحمان اور بیرسٹر ظفر اللہ نے بھی متنازع ترمیم سے لاعلمی کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ انتخابی اصلاحاتی بل 2017 کی وجہ سے جنرل الیکشن آرڈر 2002 میں احمدی عقائد کے حوالے سے شامل کی جانے والی شقیں ’سیون بی‘ اور ’سیون سی‘ بھی خارج ہوگئیں تھیں جو کہ اب ترمیمی بل کی وجہ سے واپس اپنی پرانی حیثیت میں بحال ہوجائیں گی۔

مذکورہ شقوں کے مطابق انتخابی عمل میں حصہ لینے پر بھی احمدی عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد کی حیثیت ویسی ہی رہے گی جیسا کہ آئین پاکستان میں واضح کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ پارلیمانی لیڈروں کی جانب سے ختمِ نبوت حلف نامے پر آنے والی تبدیلی کو اپنی پرانی حیثیت پر فوری بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بھی اسے بطور غلطی تسلیم کیا تھا۔