کراچی سے کوئٹہ کے غیر روائتی اور منفرد سفر کی روداد
بلوچستان نے بُلایا اور ہم چلے آئے
میں آج کل اسلام آباد میں رہتا ہوں، جبکہ عمر کا غالب حصہ کراچی میں گزرا ہے۔ میرا آبائی تعلق سندھ کے ضلع جیکب آباد سے ہے۔ جیکب آباد پاکستان بننے سے پہلے بلوچستان کا حصہ تھا۔ چنانچہ اِس تعلق سے میں بھی کسی نہ کسی حد تک بلوچ ہوں، بلکہ بلوچستان کے لوگ تو کراچی کو بھی اپنا حصہ مانتے ہیں، یوں یہ تعلق دوطرفہ ہوگیا۔
میں نے 1992ء میں کراچی سے تہران و شمالی ایران تک کا سفر براستہ بلوچستان کیا تھا، اِس کے بعد 2000ء میں آذربائیجان کے دارالحکومت باکو Baku تک سفر بھی آر سی ڈی ہائی وے کے ذریعے براستہ بلوچستان و ایران کیا تھا۔ یہ ایسے انوکھے، سُہانے اور یادگار سفر تھے کہ اِن میں پیش آنے والے حالات و واقعات کی سہانی یادیں آج تک دل کی چٹکیاں لیتی رہتی ہیں۔
تقریباً ہر برس جی چاہتا کہ ایک بار پھر اِنہی راستوں پر گامزن ہوا جائے، لیکن حالات، ہائے یہ ظالم حالات کی وجہ سے کبھی اِن راستوں پر جانے کی مجھ میں ہمت ہی پیدا نہ ہوسکی۔ ہاں اِس دوران مکران کوسٹل ہائی وے پر کراچی سے گوادر تک سفر کا ایک موقع ضرور ملا تھا، لیکن کوسٹل ہائی سے ملحق یہ علاقے بلوچستان کا ایک الگ ہی روپ ہیں۔ مکران کوسٹل ہائی وے ابتداء ہی سے سیکیورٹی اداروں کی نظر میں ہونے کے باعث بدامنی سے محفوظ رہا ہے۔
آج، جبکہ ہر طرف سی پیک کا غلغلہ ہے اور اِس سی پیک کا اہم ترین حصہ بلوچستان میں تعمیر ہونے جارہا ہے تو اِس حوالے سے خطے میں جن تبدیلیوں کا امکان ہے، اِن کا سب سے زیادہ اثر بلوچستان پر ہی پڑنے کا امکان ہے۔ مستقبل میں آنے والی اِن تبدیلیوں کے آثار بلوچستان میں ابھی سے محسوس ہونا شروع ہوگئے ہیں اور امن وامان کی صورتحال بہتر ہوجانے کے باعث ہم جیسے سیاح اب اپنے اندر بلوچستان کی سہانی سیاحتوں کی ہمت پیدا کرنے میں بھی کامیاب ہو رہے ہیں۔
رواں سال ہم رمضان المبارک اور عید کی چھٹیاں گزارنے اسلام آباد سے کراچی آئے۔ عید کے بعد اسلام آباد واپسی کے لیے میرے ذہن میں یہ اچھوتا خیال آیا کہ کیوں نہ واپسی کا سفر سندھ و پنجاب کی روایتی شاہراہوں کے بجائے بلوچستان کے غیر روایتی راستے کے ذریعے کیا جائے۔ یہ راستہ اختیار کرنے کا ایک فائدہ تو یہ تھا کہ عید کے بعد کراچی سے پنجاب کی طرف جانے والی گاڑیوں پر رش سے بھی بچا جاسکتا تھا اور ساتھ ہی اِس سفر میں ہم پاکستان کے چاروں صوبوں سے بھی گزر سکتے تھے، وہ اس طرح کہ جب ہم کراچی سے نکلتے تو صوبہ سندھ میں ہوتے، لسبیلہ سے بلوچستان میں داخل ہوتے اور خضدار و قلات سے ہوتے ہوئے کوئٹہ پہنچتے۔