پاکستان

سانحہ کوئٹہ کیس: وکلاء کے ورثا کیلئے وقف زمین فوری منتقل کرنے کا حکم

وکلاء کے ورثا کیلئے وقف کردہ 5 ایکڑ زمین کو بلوچستان بار کونسل کے نام منتقل کردیا جائے، سپریم کورٹ کی حکومت کو ہدایت

سپریم کورٹ آف پاکستان نے کوئٹہ کچہری دھماکا کیس کی سماعت کے دوران حکم دیا ہے کہ وکلاء کے ورثا کے لیے وقف کردہ 5 ایکڑ زمین کو بلوچستان بار کونسل کے نام منتقل کردیا جائے۔

سپریم کورٹ میں کوئٹہ کچہری دھماکا ازخود نوٹس کیس کی سماعت پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔

اس موقع پر ایڈووکیٹ حامد خان نے کہا کہ سابق وزیر صحت ڈاکٹر عبدالمالک نے اپنی 5 ایکڑ زمین وکلاء کے خاندانوں کے لیے وقف کی جبکہ سانحہ کوئٹہ میں شہید ہونے والے وکلاء کے وارثوں کو ملازمتیں ملنی چاہیے تھیں۔

مزید پڑھیں: سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نے جسٹس قاضی فائز کی کوئٹہ کمیشن رپورٹ پر اعتراض اٹھایا تھا، جس پر جسٹس آصف سعید نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز کی کوئٹہ کمیشن رپورٹ پر اعتراض اٹھانے والے وزیر ہی نہیں رہے۔

جسٹس آصف سعید کا مزید کہنا تھا کوئٹہ کمیشن رپورٹ کی سفارشات انتہائی تفصیلی و قومی نوعیت کی ہیں اور اس رپورٹ کو عدالتی فیصلے کا حصہ بنائیں گے۔

واضح رہے کہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کوئٹہ کمیشن رپورٹ پر اعتراضات اٹھائے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سول ہسپتال واقعہ سیکیورٹی اداروں کی ناکامی ہے:چیف جسٹس

اس موقع پر بلوچستان حکومت کے وکیل نے کہا کہ صوبائی حکومت نے وکلاء کے وارثوں کو نوکریاں دینے کا کوئی وعدہ نہیں کیا تھا، جس پر جسٹس آصف سعید نے کہا کہ سرکاری نوکریاں بانٹی نہیں جاسکتیں اور سرکاری نوکریاں وراثت میں تقسیم نہیں ہونی چاہیں۔

جسٹس آصف سعید کا کہنا تھا کہ سرکاری نوکریاں ذاتی پسند و ناپسند کی بجائے میرٹ پر ملنی چاہیں ورنہ سرکاری نوکری کے حصول کے لیے وکلاء کے ورثاء کے درمیان فساد برپا ہوگا، ’جانے والا چلا جاتا ہے، پیچھے رہنے والوں میں لالچ، مقابلہ بازی اور جھگڑے شروع ہوجاتے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ غریب کے بچے کو میرٹ پر سرکاری نوکری ملیں گی تو ملک ترقی کرے گا جبکہ سیاست دانوں کی طرح سرکاری نوکریاں بانٹنا شروع کردیں تو عدالتوں اور سیاست دانوں میں کیا فرق رہ جائے گا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے سانحہ کوئٹہ کا ازخود نوٹس لے لیا

اس موقع پر صوبائی حکومت کے وکیل نے کہا کہ بلوچستان میں صحافی اور پولیس اہلکار بھی شہید ہوئے۔

جسٹس آصف سعید کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت نے سانحہ کوئٹہ کے وکلاء کی بہبود کے لیے مناسب اقدامات کیے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ وکلاء کے نمائندگان ٹرسٹ ڈیڈ بلوچستان حکومت سے معلومات کا تبادلہ کریں اور حکم دیا کہ وکلاء کے ورثا کے لیے وقف کردہ 5 ایکڑ زمین بلوچستان بار کونسل کے نام منتقل کردی جائے۔

جس کے بعد سپریم کورٹ نے سانحہ کوئٹہ و مردان سے متعلق کیس کی سماعت 27 نومبر تک ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن قائم

یاد رہے کہ 8 اگست کو بلوچستان بار کونسل کے صدر ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کو قتل کردیا گیا تھا، جن کی میت کے ساتھ بڑی تعداد میں وکلا سول ہسپتال پہنچے تھے کہ اسی دوران شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر خودکش دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں وکلا سمیت 70 سے زائد افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔