پاک-ایران تعلقات: دہشتگردوں کی نقل و حرکت کے خلاف موثر کارروائی کا فیصلہ
کوئٹہ: گوادر میں پاکستان اور ایران کے مشترکہ سرحدی کمیشن کے اجلاس میں دونوں ممالک نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ دہشتگردوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے نہیں دیں گے جبکہ منشیات اور اسمگلنگ کے خاتمے سمیت بارڈ سیکیورٹی میں بہتری لائی جائے گی۔
دونوں ممالک نے غیر قانونی تارکین وطن کے تدارک کے لیے بھی عملدارآمد پر یقین دہانی کرائی۔
اتوار کو منعقد ہونے والے اجلاس کے بعد دونوں ممالک نے کئی مفاہمتی یادداشتوں پر بھی دستخط کیے۔
مشترکہ اجلاس میں پاکستانی وفد کی نمائندگی بلوچستان کے چیف سیکریٹری اورنگزیب حق اور ایرانی وفد کی قیادت صوبے سیستان کے ڈپٹی گورنر علی اصغر میر شیکرانی نے کی۔
یہ پڑھیں : 'مسائل کےحل کیلئے پاکستان، ایران کو مل کرکام کرنا ہوگا'
اجلاس میں دونوں فریقین کے مابین سرحدی صورتحال، سیکیورٹی معاملات، امیگریشن، سرحدی تجارت، راہداری نظام جیسے امور بھی زیر غور آئے۔
حکام نے بتایا کہ اجلاس کے دوران دوطرفہ تجاری حجم کو بڑھانے اور سیکیورٹی صورت حال سے متعلق مشترکہ تجاویز پیش کی گئی تھیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے دہشتگردوں اور ان کی نقل و حرکت کے خلاف موثر کارروائی کا فیصلہ بھی کیا۔
تاہم اس ضمن میں ذیلی کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں جن میں ایرانی و پاکستانی حکام شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : پاک ایران سرحد پر 'بابِ پاکستان' کا افتتاح
مذکورہ کمیٹیاں پاک ایران سرحد سے متعلق امور سمیت مختلف معاملات کی مانیٹرنگ کرکے متعلقہ حکام کو اپنی رپورٹ پیش کریں گی۔
اجلاس میں ایران سے قانونی تجارت اور تیل کی درآمد سے متعلق امور کی بھی حوصلہ افزائی کی گئی جس کی انجام دہی کے لیے سرحدی مارکیٹ بنانے پر غور کیا گیا۔
گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین دوستین خان جمالدینی نے ایرانی وفد کو گوادر پورٹ اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کی اہمیت کو تفصیل سے آگاہ کیا۔