دنیا

صومالیہ کی تاریخ کا بدترین دھماکا: ہلاکتوں کی تعداد 276 ہوگئی

دھماکے کے نتیجے میں 300 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے جو اس وقت مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں، صومالی وزارت داخلہ

شمالی افریقہ کے ملک صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں ہونے والے بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 276 ہوگئی جبکہ 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صومالی دار الحکومت موغادیشو میں ایک مصروف تجارتی شاہراہ پر بارودی مواد سے بھرے ٹرک کے ذریعے دھماکا کیا گیا جس سے وسیع رقبے میں تباہی پھیل گئی۔

صومالی وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے اس سانحے میں 276 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے جبکہ اس حملے میں 300 سے زائد افراد زخمی بھی ہو گئے ہیں جو اس وقت شہر کے مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

وزارت اطلاعات نے اس واقعے کو ’قومی سانحہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت بھی علاقے میں ریسکیو آپریشن جاری ہے جبکہ اس دہشت ناک سانحے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں قومی سوگ کا بھی اعلان کر دیا گیا۔

مزید پڑھیں: صومالیہ: بھوک کے باعث 48 گھنٹوں میں 110 افراد ہلاک

صومالیہ کے دار الحکومت کے ایک سینیئر پولیس افسر ابراہیم محمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والے اکثر افراد کی لاشیں جھلس جانے کی وجہ سے شناخت کے قابل بھی نہیں رہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز (15 اکتوبر) کو صومالیہ کے دار الحکومت موغا دیشو میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد شہریوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور جائے وقوعہ پر جمع ہو کر شدت پسند تنظیم الشہاب کے خلاف نعرےبازی کی گئی۔

اس حملے کی ذمہ داری اب تک کسی بھی گروپ نے قبول نہیں کی تاہم حکومت نے حملے کا الزام القاعدہ سے تعلق رکھنے والے الشہاب گروپ پر لگاتے ہوئے اس کو 'قومی سانحہ' قرار دیا جبکہ الشہاب گروپ کی جانب سے اس دھماکے کے حوالے سے تا حال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: صومالیہ: خود کش دھماکے میں جنرل سمیت 6 ہلاک

خیال رہے کہ الشہاب گروپ کی جانب سے صومالیہ کے مختلف شہروں میں اس طرح کے بم دھماکے متواتر کیے جاتے رہے ہیں۔

قبل ازیں خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حکومتی سیکیورٹی عہدیدار محمد عدن کا کہنا تھا کہ بم دھماکا شہر کے ایک پرہجوم علاقے میں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'دھماکا بارود سے بھرے ایک ٹرک کو ہوٹل کے K5 جنکشن سے ٹکرانے کے نتیجے میں ہوا'۔

مزید پڑھیں: پاکستانی کشتی 'سلامہ-ون' صومالی قزاقوں کے ہاتھوں یرغمال

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد علاقے میں دھواں پھیل گیا تھا جبکہ جائے وقوع سے قریب ہوٹل سمیت متعدد عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا اور اس مصروف شاہراہ پر تباہی پھیل گئی۔

موغادیشو کی مرکزی امین ایمبولینس سروس کے ڈائریکٹر عبدالقادر حاجی عدن نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ 'یہ ایک خوف ناک ترین واقعہ تھا یہاں تک کہ ایمرجنسی ٹیموں کو بھی معلومات نہیں کہ انھوں نے کتنی لاشوں اور زخمیوں کو جمع کیا کیونکہ یہاں بڑی تعداد میں جانی نقصان ہوا'۔