پی ٹی آئی کا احتساب قانون میں ترامیم پیش کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے قانون میں ترامیم کے لیے حکومتی مسودے کو مسترد کرتے ہوئے موجودہ قانون میں مزید ترامیم پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
واضح رہے کہ نیب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور اہلخانہ کے خلاف ریفرینسز کی سماعت سے قبل پی ٹی آئی کی قیادت نے احتساب قانون کو مسترد کیا تھا اور نئی قانون سازی پر زور دیا تھا۔
پی ٹی آئی میں موجود ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مذکورہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب شاہ محمود قریشی کی جگہ رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری کو پارٹی کا نیا وائس چیئرمین منتخب کیا گیا۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر شیریں مزاری 11 اکتوبر کو ہونے والے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں پہلی مرتبہ شریک ہوئی تھیں اور انہوں نے حکومت کا پیش کردہ مسودہ یکسر مسترد کرتے ہوئے پارٹی کی جانب سے نئی ترامیم لانے کا اعلان کیا۔
یہ پڑھیں : احتساب کمیشن کا قیام: پی ٹی آئی نے حکومتی مسودہ مسترد کردیا
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کو نیب قانون پر مشاورت کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ نیب قانون ’مقدس گائے‘ کے تصور سے پاک ہو اور اس کا طریقہ کار احتساب کے تمام تقاضے پورے کرتا ہو۔
یاد رہے کہ کمیٹی بروز پیر مشاورت کا عمل شروع کرے گی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے اعتراضات اٹھائے تھے کہ نیب ایک عوامی ادارہ جس میں عدلیہ اور فوج کی عملداری کا کوئی جواز نہیں کیوں دنوں مذکورہ اداروں کے پاس اپنے اپنے احتسابی عمل موجود ہیں۔
نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر پارٹی کے سینئر رہنما نے بتایا کہ عمران خان نے ذرائع ابلاغ پر نشر ہونے والی ان خبروں کا بھی نوٹس لیا ہے جس میں نیب قانون سے متعلق پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیانات متصادم تھے۔
یہ بھی پڑھیں : پی ٹی آئی نے نیب چیف کے عہدے کیلئے 3 نام تجویز کردیئے
ان کا کہنا تھا کہ شیریں مزاری کو نیا سربراہ مقرر کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ محمود قریشی کے لیے اچانک مسودے کو مسترد کرنا مشکل تھا جبکہ پارٹی اس سے قبل بڑی گرم جوشی سے پارلیمنٹری کمیٹی میں پیش پیش رہی۔
خیال رہے کہ شیریں مزاری نے نیب قانون سے متعلق مشاورت کے لیے معروف قانون دان بابر اعوان سے بروز ہفتہ ملاقات کی تھی۔
جس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی کے دونوں رہنماؤں نے حکومت کے تیار کردہ مسودے کا باغور جائزہ لے کر فیصلہ کیا کہ پارٹی اپنی ترامیم پارلیمانی کمیٹی کے اگلے اجلاس میں پیش کرے گی۔
اس سے قبل شیریں مزاری نے کہا تھا کہ پارٹی کو مذکورہ مسودہ میں 7 بڑےاعتراضات ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہنا تھا کہ حکومتی مسودہ کرپشن کو ’تحفظ‘ فراہم کرتا ہے، انہوں نے بتایا کہ مسودے کے تحت نامزد ملزم کے خلاف تمام تر ثبوتوں کی فراہمی کی ذمہ داری پراسیکیوٹر پرعائد کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں : چیئرمین نیب کی تقرری کے مقاصد واضح نہیں، پی ٹی آئی
پی ٹی آئی کے سابق وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پارٹی نیا قانون لانے کے بجائے نیب قانون 1999 کی ’کمزوریوں‘ کو دورکرنے پر یقین رکھتی ہے۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ پارٹی رہنما نیب قانون میں عدلیہ اور فوج کو نہ لانے پر مکمل اتفاق رکھتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود نے کہا کہ ’ذاتی مصروفیات کے باعث انہیں بہت سفر کرنا پڑتا ہے اس لیے اس ذمہ داری کے لیے انہوں نے خود شرین مزاری کو پارلیمانی کمیٹی کے لیے نامزد کیا‘۔
انہوں نے احتساب مسودے پر پارٹی سے اختلاف پر انہیں برطرف کیے جانے کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا۔
شاہ محمود نے کہا کہ شیریں مزاریں اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں اس لیے انہیں کمیٹی کے اجلاس میں روازنہ کی بنیاد پر شریک ہونا آسان ہوگا۔
یہ خبر 15 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی