پاکستان

مایوسی کو اب امید میں بدلنا چاہیے، احسن اقبال

ہمیں بھی پاکستان کی معیشت کے مثبت پہلو کو اجاگر کرنا چاہیے، وزیر داخلہ کا ترجمان پاک فوج کی پریس کانفرنس پر ردعمل

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں پاکستان کی معاشی ترقی کو سراہا جارہا ہے، ہمیں بھی پاکستان کی معیشت کے مثبت پہلو کو اجاگر کرنا چاہیے اور اب مایوسی کو امید میں بدلنا چاہیے۔

ترجمان پاک فوج کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ’پاکستان کو جو خطرات درپیش ہیں ان کا مقابلہ سب مل کر کر سکتے ہیں جس کے لیے ملک میں ہم آہنگی کا ہونا ضروری ہے، ملک میں اتحاد سے ہی ہم نے معیشت کا رخ موڑا اور دہشت گردی کو شکست دی۔’

انہوں نے کہا کہ ’مجھے معیشت بری نہیں تو اچھی بھی نہیں، کے الفاظ پر دکھ ہوا تھا، اس وقت پوری دنیا میں پاکستان کی معاشی ترقی کو سراہا جارہا ہے اور ہمیں بھی پاکستان کی معیشت کے مثبت پہلو کو اجاگر کرنا چاہیے، جو چیلنجز ہمیں درپیش ہیں ہم ان سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ہم پاکستان کے بارے میں خود بھی پراعتماد ہوں اور دنیا کو بھی زیادہ پراعتماد کریں۔‘

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’اب اس مایوسی کو امید میں بدلنا چاہیے، پاکستان کا مثبت پہلو دنیا میں پیش کرنے کے لیے آواز ایک ہونی چاہیئے جبکہ سول و عسکری قیادت مل کر قوم کو پراعتماد کرتے رہیں گے۔‘

واضح رہے کہ راولپنڈی میں پریس کانفرنس کے دوران احسن اقبال کی جانب سے ترجمان پاک فوج کے معیشت سے متعلق بیان پر سخت ردعمل کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ’وزیر داخلہ کے بیان پر بطور سپاہی اور پاکستانی مایوسی ہوئی، کہا گیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا، کہا گیا ایسا بیان دشمن دیتا ہے، اپنے بیان میں یہ نہیں کہا کہ معیشت غیر مستحکم ہے، معیشت بری نہیں تو اچھی بھی نہیں کا مطلب تھا کہ اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے، اگر سیکیورٹی اچھی نہیں ہوگی تو معیشت بھی اچھی نہیں ہوگی، کوئی بھی بات ذاتی حیثیت میں نہیں بلکہ ترجمان پاک فوج کے طور پر کرتا ہوں اور معیشت سے متعلق اپنے بیان پرقائم ہوں۔‘

یہ بھی پڑھیں: ملک کی معیشت اگر بری نہیں تو اچھی بھی نہیں، ترجمان پاک فوج

انہوں نے کہا کہ ’مضبوط ملک کے لیے تمام شہریوں کو ذمہ داری سے ٹیکس ادا کرنا چاہیے، ٹیکس کیلئے جاری کیے گئے نوٹسز پر صرف 39 فیصد ریکوری ہوئی جبکہ سرکاری ملازمین سے 60 فیصد ٹیکس کی وصولی ہوئی۔‘

یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا ترجمان پاک فوج کے معیشت سے متعلق بیان پر ردعمل میں کہنا تھا کہ ’پاکستان کی معیشت مستحکم ہے، غیر ذمہ دارانہ بیانات پاکستان کی عالمی ساکھ متاثر کر سکتے ہیں اور ڈی جی آئی ایس پی آر کو معیشت پر بیانات اور تبصروں سے گریز کرنا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’2013 کے مقابلے میں ملکی معیشت بہت بہتر ہے، ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ پر عمل ہو رہا ہے اور اب ہمیں آئی ایم ایف پروگرام پر جانے کی کوئی ضرورت نہیں۔‘

وزیر داخلہ کی جانب سے یہ بیان میجر جنرل آصف غفور کے نجی ٹی وی کو اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’ملک کی معیشت اگر بری نہیں تو اچھی بھی نہیں ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ مل بیٹھ کر معیشت پر بات چیت کی جائے جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس حوالے سے تجاویز بھی دی ہیں۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ملک کی سیکیورٹی اور معیشت کا گہرا تعلق ہے اور ملک کے حالات ٹھیک نہ ہونے پر معیشت متاثر ہوتی ہے جبکہ پاک فوج ملک کے سیکیورٹی معاملات کو دیکھ رہی ہے۔