اتنی غلطیوں پر تو شاہین "کلین سوئپ" کے ہی مستحق ہیں!
ٹیسٹ کرکٹ سے طویل دوری، کھلاڑیوں کا ناقص انتخاب، 'اولڈ گارڈز' کے جانے کے بعد تجربے کی کمی، کمزور بیٹنگ لائن اور سب سے بڑھ کر چھٹی حِس، یہ سب اشارے کر رہے تھے کہ پاک-لنکا سیریز میں کچھ ہونے جا رہا ہے۔ پھر جو ہوا، وہ وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ پاکستان صرف ہارا نہیں بلکہ بُری طرح ہارا، ابوظہبی میں ناقابلِ شکست ہونے کا اعزاز بھی کھویا، عالمی درجہء بندی میں چھٹے سے ساتویں نمبر پر بھی آگیا اور مستقبل پر ایک سوالیہ نشان بھی چھوڑ گیا۔
حیرت کی بات ہے کہ وہ سری لنکلن ٹیم جو ہوم گراؤنڈ پر بھارت کے خلاف حال ہی میں اپنے تمام میچز ہاری تھی، صرف ٹیسٹ نہیں بلکہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میچز میں بھی یوں، مسلسل 9 میچز میں شکست نے اِس کے کرکٹ سیٹ اپ کو ہلِا کر رکھ دیا تھا، سلیکشن کمیٹی کے اراکین کو استعفے دینے پڑے، لیکن وہی سری لنکن ٹیم، وہ تِتر بتر لشکر آیا اور پاکستان کو اُس کے قلعے میں ہی شکست دے گیا۔
2010 میں جب سے پاکستان نے متحدہ عرب امارات کو اپنا 'نیا گھر' بنایا ہے، آسٹریلیا سے لے کر جنوبی افریقہ اور انگلینڈ سے لے کر نیوزی لینڈ تک، کوئی پاکستان کو امارات کے میدانوں پر سیریز نہیں ہرا پایا تھا، بلکہ اِس کوشش میں تو انگلینڈ کو دو مرتبہ اور آسٹریلیا کو ایک بار کلین سوئیپ کی ہزیمت بھی سہنا پڑی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آخر سری لنکا کے خلاف سیریز میں ایسا کیا ہوا کہ پاکستان دو-صفر کی شکست سے دوچار ہوا؟