پاکستان

نااہلی کیس:سپریم کورٹ نےجہانگیرترین کی زمین کی دستاویزات طلب کرلیں

عدالت نے عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے اضافی دستاویزات پر حنیف عباسی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

سپریم کورٹ نے جہانگیر ترین کی جانب سے لیز پر لی گئی 18 ہزار 500 ایکڑ اراضی کے حقیقی مالکان کی تفصیلات، پنجاب لینڈ ریونیو (پی ایل آر) کے ریکارڈ سمیت اراضی کی تمام دستاویزات طلب کر لیں۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے چیئرمین تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور رکن قومی اسمبلی جہانگیر ترین کی نااہلی سے متعلق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت میں دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ نیازی سروسز کے اکاونٹ میں موجود 1 لاکھ پاونڈ عمران خان کے نہیں تھے جبکہ این ایس ایل کے اکاونٹ کا مکمل ریکارڈ نہیں مل سکا۔

چیف جسٹس نے نعیم بخاری کے دلائل پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’کمال بات ہے کہ آپ کے حق میں موجود ریکارڈ آپ کو مل جاتا ہے جبکہ آپ کے مخالف ریکارڈ آپ کو نہیں ملتا‘۔

مزید پڑھیں: نااہلی کیس: عمران خان نے سپریم کورٹ میں مزید دستاویزات جمع کرادی

حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت کے سامنے کہا کہ کورٹ میں دستاویزات جمع کرانے کا یہ طریقہ نہیں جو عمران خان کی جانب سے اپنایا گیا تاہم اس پر عدالت میں متفرق درخواست پر جواب جمع کرائیں گے۔

عدالت نے عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے اضافی دستاویزات پر حنیف عباسی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

جہانگیرترین نااہلی کیس کی سماعت کے دوران ان کے وکیل سکندر بشیر نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ جہانگیر ترین نے 18 ہزار 500 ایکڑ زمین 2010 میں لیز پر حاصل کی تھی جہاں گنا کاشت کیا جاتا تھا جسے جہانگیر ترین شوگر مل نے ہی خریدا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 150 کلو میٹر کے دائرے میں پھیلی یہ راجن پور، رحیم یار خان اور صادق آباد کے اضلاع میں واقع ہے جس پر 86 فارمز بنائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما فیصلہ حقائق چھپانے پر جاری کیا گیا، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس اراضی کے حوالے سے جو لیز معاہدے عدالت میں پیش کیے گئے ہیں انکی اہمیت نہیں تاہم زمین کے حقیقی مالک اور کاشتکاری کے بارے میں معلومات محکمہ مال پنجاب کے ریکارڈ سے ہی ہوگا، جسے عدالت میں پیش کیا جائے۔

جس پر جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ ان اضلاع میں ریکارڈ خاص ترتیب سے مرتب نہیں کیا جاتا اور نہ ہی زمین مالکان محکمہ مال کے ریکارڈ میں کاشتکار کا نام لکھنے دیتے ہیں لہٰذا اس طرح زرعی ٹیکس کے معاملے پر جہانگیر ترین کو نااہل نہیں کیا جا سکتا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سماعت 11 اکتوبر تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے زرعی آمدن سے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا۔

یاد رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی نے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین پر اثاثے چھپانے اور آف شور کمپنیاں رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انھیں نااہل قرار دینے کی درخواست دائر کر رکھی ہے جس کی سماعت سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کررہا ہے جس میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس عمر عطابندیال بھی شامل ہیں۔