'امریکا کی موجودگی میں افغانستان میں داعش کیسے آئی'
افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے افغانستان میں دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) کی موجودگی کے حوالے سے امریکا پر شبہات کااظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس اور فوج کی موجودگی میں داعش کیسے پیدا ہوئی۔
روسی ٹی وی آر ٹی کو ایک انٹرویو میں حامد کرزئی نے افغانستان کے حوالے سے امریکا کی نئی پالیسی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ امریکا افغانستان میں داعش کی پشت پناہی کررہا ہے اور شرپسندوں کو اسلحہ فراہم کیا جاتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ 'امریکا امن و استحکام قائم کرنے اور انتہاپسندوں کو شکست دینے کے لیے افغانستان آیا تھے لیکن آج اس سے بھی زیادہ دہشت گردی ہے کیوں؟ جس کے بارے میں ہمیں بات کرنی چاہیے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'افغانستان میں بمباری، قتل و غارت، قیدو بند اور لوگوں کو ہراساں کرنے نے کام نہیں کیا ہے'۔
افغانستان میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران داعش کے ابھرنے پر زور دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'امریکا کی فوج اور انٹیلی جنس کی موجودگی میں یہ کس نے کیا اور یہاں کیسے آئے'۔
'ہمیں یہ سوالات پوچھنے کا حق ہے اور امریکی حکومت کو اس کے جوابات ضرور دینا چاہیے'۔
ایک سوال پر حامد کرزئی نے دعویٰ کیا کہ روزانہ کی بنیاد پر افغان باشندے اور حکومتی ارکان ملاقات کرتے ہیں اور بتاتے ہیں کہ امریکا خود افغانستان میں داعش کو اسلحہ اور ہیلی کاپٹرز فراہم کر رہا ہے۔
افغانستان کے سابق صدر نے کہا کہ 'جانوں کے نقصانات اور لاکھوں ڈالرزخرچ کیے جانے کے بعد بھی انہتاپسندی میں اضافہ کیوں ہوا ہے'۔
انٹرویو کے دوران ثبوت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انھوں نے کہا کہ 'افغانستان میں جوکچھ ہورہا ہے وہ ثبوت ہے اور غلط کام کرنے کے بنیادی ثبوت پر ہی سوالات اٹھ رہے ہیں'۔
انھوں نے کہا کہ بم اور ہلاکتیں افغانستان میں امن نہ لاسکیں اس لیے اب 'افغانستان اپنے طور پر دھرتی کے بیٹوں طالبان سمیت تمام لوگوں تک پہنچے اور کسی نتیجے پر پہنچیں'۔
حامد کرزئی نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے پاکستان، روس، چین اور ایران اور انڈیا بھی امن کے قیام کے لیے تعاون کرے۔
پاک-افغان دو طرفہ تعلقات
افغانستان کے سابق صدر نے کہا کہ پاکستان بھی افغانستان کا اہم اتحادی ہے اور بہتر تعلقات افغانستان کے مفاد میں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کے دو پہلو ہیں، ایک وہ جب روس نے افغانستان میں مداخلت کی اور ہم مہاجر بنے تو پاکستان نے ہمیں بھائیوں اور بہنوں کی طرح کھلے دل سے خوش آمدید کہا اور ہم اپنے گھر کی طرح وہاں رہے۔
دوسری جانب پاکستان اور امریکا نے افغانستان کے روایتی نظام کو کمزور کرنے کے لیے ہولناک کوششیں کیں اور ہماری جدت اور معاشرے میں تحمل کو کمزور کیا اور ہماری مذہبی اقدار کو خطرناک ہتھیار کے طور پر تبدیل کردیا۔