پاکستان

چین نے بھی سی پیک پر امریکی اعتراضات مسترد کردیئے

سی پیک ایسا منصوبہ ہے جس کا کسی علاقے کی متنازع صورت حال سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، چینی وزارت خارجہ

چینی وزرت خارجہ نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر امریکی کی جانب سے متنازع علاقے سے گزرنے کے حوالے سے کی گئی تنقید کو مسترد کردیا ہے۔

اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے امریکا کے تمام اعتراضات کو مسترد کردیا ہے۔

خیال رہے کہ 56 بلین ڈالر مالیت کا منصوبہ سی پیک کا راستہ پاکستان کے شمالی علاقے سے نکلتا ہے جس کے بارے میں بھارت کا دعویٰ ہے کہ یہ جموں و کشمیر کے متنازع علاقے میں شامل ہے۔

امریکی سیکرٹری دفاع جیمز میٹس نے امریکی سینیٹ برائے آرمڈ سروسز کو بتایا تھا کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ متنازع علاقے سے گزرتا ہے جو اس طرح کے پروجیکٹس میں ایک خطرہ ظاہر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سی پیک پر امریکی اعتراضات مسترد

چین کے وزارت خارجہ نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ ہم نے اقصادی تعاون کے اس منصوبے پر بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ اسے کسی بھی تیسری پارٹی کے نقصان کے لیے نہیں استعمال نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی اس کا کسی علاقائی خود مختاری کے تنازع سے کوئی لینا دینا ہے جبکہ سی پیک کے باوجود کشمیر کے حوالے سے چین اپنے موقف پر کھڑا ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ 70 ممالک اور بین الا اقوامی ادارے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل نے بیجنگ کے ساتھ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے پر تعاون کے معاہدوں پر دستخط کر رکھے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان نے بھی سی پیک پر امریکی تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ترقیاتی منصوبہ مقامی لوگوں کی فلاح اور ترقی میں مثبت کردار ادا کرے گا۔

مزید پڑھیں:سی پیک متنازع علاقے سے گزر رہا ہے: امریکا

سی پیک سے متعلق امریکی سیکریٹری دفاع جنرل جیمز میٹس کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سی پیک خطے کی ترقی، رابطے اور عوام کی فلاح کا منصوبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو سی پیک کے بجائے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سنگین جرائم پر توجہ دینی چاہیے، جبکہ عالمی برادری اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کراتے ہوئے مسئلہ کشمیر حل کرائے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوانے کے لیے استصواب رائے پر زور دیتی ہیں۔

پاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق عالمی برادری کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی جیسے جرائم میں ملوث بھارتی فوج کی کشمیر میں قبضے پر نظر ڈالنی چاہیے۔

امریکا کی جانب سے سی پیک پر تنقید کے بعد پہلے سے ہی کشیدگی کے شکار پاک-امریکا تعلقات پر مزید دراڈ آگئی ہے، پاکستان نے امریکا کی جانب سے افغانستان میں بھارت کو دیے جانے والے بڑے کردار کو مسترد کردیا ہے۔

پاکستان کے وزیرخارجہ سمیت اعلیٰ حکام نے امریکا پر واضح کیا ہے کہ وہ افغانستان میں بھارت کے کسی کردار کو برداشت نہیں کریں گے۔