پیاسے کوہستان کی بیٹیاں نازک نہیں
پیاسے کوہستان کی بیٹیاں نازک نہیں
21ویں صدی کا 17واں سال گزر رہا ہے، دنیا نے ستاروں اور سیاروں پر کمند ڈال دی ہے، جدید ٹیکنالوجی نے تصوراتی طلسم تک کو سچ کر دکھایا ہے، اِس جدید دور میں ہماری جہتیں کیا ہیں اِس کا اندازہ اخباروں کی سرخیاں اور ٹی وی چینلوں کی لال پٹیاں خوب بتاتی ہیں۔
آبادی کے ساتھ پسماندگی بھی بڑھتی جا رہی ہے، کراچی سے صرف چند کلومیٹر دور (کینجھر اور بحریہ ٹاؤن کے درمیان) اِسی طرح کے کچھ ایسے پسماندہ علاقے موجود ہیں جہاں زندگی نے شاید 21ویں صدی میں قدم ہی نہیں رکھا بلکہ وہاں لوگ اب بھی 19ویں صدی میں ہی سانس لے رہے ہیں۔ وہاں آج بھی لوگ کچی جھگیوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور وہاں کی عورت کو آج بھی پانی کے دو مٹکوں کے لیے چلچلاتی دھوپ میں تین سے پانچ کلومیٹر کا پیدل سفر طے کرنا پڑتا ہے، اور دن میں ایک بار نہیں بلکہ کم از کم تین بار اُسے پانی بھرنے کے لیے جانا پڑتا ہے تاکہ وہ اور اُس کے اہلِ خانہ جسم و جاں کا رشتہ برقرار رکھ سکیں۔