پاناما فیصلہ حقائق چھپانے پر جاری کیا گیا، چیف جسٹس
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کی نااہلی کے لیے دائر پٹیشن کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاناما فیصلے میں کہیں غلط بیانی کے ارادے کو نہیں دیکھا گیا جبکہ یہ فیصلہ حقائق چھپانے پر جاری کیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جہانگیر ترین کے خلاف حنیف عباسی کی درخواست پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں: دیکھنا ہوگا عمران خان کے لندن فلیٹ کیلئےرقم کہاں سے آئی،سپریم کورٹ
سماعت کا آغاز ہوا تو جہانگیر ترین کے وکیل سکندر مہمند نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کا نام پاناما پیپرز میں شامل نہیں، سکندر مہمند کا کہنا تھا میرا پہلا اعتراض آئینی درخواست پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ حنیف عباسی نے درخواست عوامی مفاد کی بجائے سیاسی مقاصد کے لیے دائر کی جبکہ جہانگیر ترین پر قرض معافی، الیکشن کمیشن کو غلط معلومات دینے اور ایف بی آر کو غلط معلومات فراہم کرنے کا الزام لگایا گیا۔
سکندر مہمند نے عدالت کو بتایا جہانگیر ترین پر آف شور کمپنی چھپانے کا الزام لگایا گیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے جہانگیر ترین نے آف شور کمپنی کو مبینہ کیوں کہا جبکہ انہوں نے خود کمپنی تسلیم کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نااہلی کیس: جہانگیر ترین نے تحائف سے متعلق اپنا جواب جمع کرادیا
اس پر سکندر مہمند نے عدالت کو بتایا کہ جہانگیر ترین کمپنی کے بینیفیشل مالک نہیں ہیں۔
چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے معاملے کو پاناما کیس کے ساتھ ہی سننا چاہیے تھا، معلوم نہیں کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کیس کو مرکزی کیس سے الگ کیوں کیا گیا۔
اس پر جہانگیر ترین کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جہانگیر ترین نے قرض لیا ہی نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا ہم ڈھونڈ رہے ہیں کہ عوامی عہدہ رکھنے والے اور حکومت چلانے والے وزراء نے کرپشن کی یا فوائد حاصل کیے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 5 اکتوبر ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔
مزید پڑھیں: عمران خان نااہلی: درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
گذشتہ روز سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے خلاف نااہلی کیس کی سماعت کے دوران 3 رکنی بینچ نے ریمارکس دیے تھے کہ ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین کے لندن فلیٹ کے لیے رقم کہاں سے آئی۔
یاد رہے کہ رواں سال جولائی میں جہانگیر ترین نا اہلی کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے رہنما نے تحائف سے متعلق درخواست میں اپنا جواب عدالت میں جمع کراتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی متفرق درخواست کو خارج کرنے کی اپیل کی تھی۔
جس کے بعد سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی تھی۔