ختم نبوت شق کے خاتمے کا سوچ بھی نہیں سکتے،وزیر قانون
وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا ہے کہ ختم نبوت کی شق ختم کرنے کا تاثر غلط ہے اور ہم اس کے خاتمے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زاہد حامد نے انتخابی اصلاحات بل پر اپوزیشن کے تمام اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’بل خاموشی سے پاس ہونے کا سن کر دکھ ہوا، کہا گیا کہ بل دھوکے سے پاس ہوگیا، کیا میں جادوگر تھا؟ کیا پورے ایوان کو بیوقوف بنا کر بل پاس کروایا؟ کیا یہ ممکن ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ ’بل کی شق 203 پر زیادہ تنقید ہو رہی ہے حالانکہ حکومت نے انتخابی اصلاحات سے متعلق پارلیمنٹری کمیٹی قائم کی جس میں انتخابات سے متعلق 8 قوانین کا جائزہ لیا گیا۔‘
وزیر قانون نے بتایا کہ 17 نومبر 2014 کو اجلاس میں شق 203 کا جائزہ لیا گیا جس کے بعد متفقہ طور پر اسے ختم کرنے کا فیصلہ ہوا، اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سمیت تمام جماعتیں شریک تھیں جبکہ تمام ترامیم کمیٹی ارکان کو بھی فراہم کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بعد میں 631 تجاویز آئیں مگر کسی نے شق 203 کے خاتمے کی مخالفت نہیں کی جبکہ کسی بھی جماعت نے پہلے اس شق پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ ایوان میں 200 تجاویز سامنے آئیں لیکن کسی نے شق 203 کو اصل شکل میں بحال کرنے کا مطالبہ نہیں کیا، سینیٹ میں بھی کسی نے اس پر اعتراض نہیں اٹھایا جبکہ بعد میں پیپلز پارٹی کو اس کا خیال آیا اور اس نے تمام اصول ختم کر دیئے۔
زاہد حامد کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی ختم کی ہوئی شق کو پیپلز پارٹی نے بحال کرنے کا مطالبہ کیا، ہم اوپن ووٹنگ میں کامیاب ہوئے لیکن اب کہا جا رہا ہے ہم کسی ایک فرد کے لیے یہ کر رہے ہیں، پیپلز پارٹی نے جب دیکھا کہ نواز شریف کو فائدہ ہوگا تو اعتراض اٹھایا۔