انتخابی اصلاحات بل میں ترمیم کے خلاف عدالت جائیں گے،سراج الحق
اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ حال ہی میں حکمران جماعت کی جانب سے انتخابی اصلاحات بل میں کی گئی ترمیم کے خلاف وہ عدالت جائیں گے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ چوک چوراہوں پر فیصلے کرنے ہیں تو عدالتوں میں جانے کی کیا ضرورت ہے۔
پاناما کیس میں نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’کیا صرف ان عدالتی فیصلوں کو تسلیم کریں گے جو آپ کے حق میں ہوں گے‘۔
مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات بل کی منظوری:’نواز شریف ہی (ن) لیگ کے صدر رہیں گے‘
سابق وزیراعظم کے حالیہ احتساب کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاناما میں شامل تمام افراد کا احتساب ہونا چاہیے، ’کسی ایک فرد کا نہیں باقی 436 افراد کا احتساب بھی ہونا چاہیے‘ کیونکہ کرپشن اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔
سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کی کرپشن کے خلاف مہم جاری ہے اور ملک میں قانون کی حکمرانی کے لیے کوششیں کرتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عوام نے بنایا اور وہ ہی اس کو ترقی دیں گے۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ جمہوریت مضبوط ہو جبکہ خبردار کیا کہ اداروں کو چیلنج کرنے سے بحران کی کیفیت پیدا ہوگی اور حکومت کے موجودہ رویے سے جمہوریت اور نظام کو خطرہ ہے۔
انتخابی اصلاحات بل میں ترمیم کے حوالے سے سراج الحق نے کہا کہ اسے کے خلاف عدالت میں جائیں گے، ’اس ترمیم کے ذریعے ختم نبوت فارم میں حلف اٹھانے کے معاملے کو ختم کیا گیا ہے، پہلے ووٹر لسٹ میں مسلمان اور قادیانی علیحدہ رجسٹر ہوتے تھے تاہم اب اس نئے قانون کے تحت کوئی بھی قادیانی ووٹر لسٹ میں شامل ہوگا‘۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابی اصلاحات بل سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور
انہوں نے کہا کہ وہ اس اقدام کے خلاف بھی عدالت سے رجوع کریں گے جبکہ اس حوالے سے تمام مذہبی جماعتوں اور قانونی ماہرین سے مشاورت کے لیے 5 اکتوبر کو اجلاس منعقد کیا جائے گا، جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
ختم نبوت کے حوالے سے یہ معاملہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ روز قانون کی شکل اختیار کرنے والے انتخابی اصلاحات بل کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مختلف باتیں سامنے آرہی ہیں کہ مذکورہ ترمیم کے ذریعے ختم نبوت کی شق کو ختم کردیا گیا ہے، تاہم اس حوالے سے سرکاری طور پر کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔