فرد جرم عائد کیے جانے کے خلاف اسحٰق ڈار کی پٹیشن خارج
اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن کو خارج کردیا ہے جس میں وزیر خزانہ نے احتساب عدالت کی جانب سے آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے کیس میں ان پر فرد جرم عائد کیے جانے کو چیلنج کیا تھا۔
اسحٰق ڈار کے وکیل خواجہ حارث نے پٹیشن دائر کی جس میں کہا گیا کہ احتساب عدالت نے انہیں مقررہ 7 روز کے بجائے صرف دو روز دیئے تھے۔
خیال رہے کہ گذشتہ بدھ کو احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی اور انہیں 48 گھنٹے قبل ریفرنس کی کاپی فراہم کی گئی تھی جو عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے جمع کرائی گئی۔
مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار نے احتساب عدالت کے فردجرم کا فیصلہ چیلنج کردیا
منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ، جن میں جسٹس اختر من اللہ اور جسٹس مینگل حسین اورنگزیب شامل تھے، نے اسحٰق ڈار کی دائر پٹیشن کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت نے ایک خود مختار ادارہ ہے اور بتایا کہ اسحٰق ڈار پر عائد کی جانے والی فرد جرم کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999، جس کے تحت اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا ہے، کے تحت وزیر خزانہ کے خلاف ریفرنس کا ٹرائل 30 دن میں مکمل ہونا چاہیے۔
اسحٰق ڈار کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن کے حوالے سے جسٹس اختر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ احتساب عدالت میں اسحٰق ڈار کے خلاف کارروائی قانون کے مطابق اور درست سمت کی جانب جارہی ہے۔
واضح رہے کہ نیب نے 8 ستمبر کو سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے میں دی گئیں ہدایات کی روشنی میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کےبچوں کے خلاف 3 جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ایک ریفرنس دائر کیا تھا۔
بعد ازاں 18 ستمبر کو نیب لاہور نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ایک خط لکھا تھا کہ اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس التوا کاشکار ہے اس لیے ’اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹس کو منجمد کردیا جائے‘۔
یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسحٰق ڈار پر فردِ جرم عائد
تاہم بیورو نے مذکورہ اکاؤنٹس سے رقم کی منتقلیوں کا معاملہ احتساب عدالت کے حکم سے منسوب کردیا۔
اس کے علاوہ نیب نے ضلعی حکومت کو بھی تحریری طور پر لکھا کہ اسحق ڈار کی جائیداد کی ٹرانسفر کا معاملہ روک دیا جائے اور خبردار کیا تھا کہ اگر انہوں نے ان ہدایات کی خلاف ورزی کی تو انہیں قومی احتساب آرڈیننس کے تحت 3 سال کی قید کی سزا ہوسکتی ہے۔