پاکستان

اسحٰق ڈار نے احتساب عدالت کے فردجرم کا فیصلہ چیلنج کردیا

جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل پر مشتمل اسلام ہائی کورٹ کا دو رکنی بنچ اسحٰق ڈار کی اپیل کی سماعت کرے گا۔

وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے احتساب عدالت کی جانب سے27ستمبر کو فرد جرم عائد کیے جانے کے فیصلے کو اسلام آبادہائی کورٹ میں چیلنج کردیا جس کو باقاعدہ سماعت کے لیے مقرر بھی کردیا گیا۔

وزیرخزانہ اسحٰق ڈارنے وکیل خواجہ حارث کے ذریعے درخواست دائرکی اور نیب ریفرنس میں فردجرم کے خلاف ایک درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

رجسٹرارآفس کااسحاق ڈار کی ایک درخواست پرمستندریکارڈ کی کاپیوں کا اعتراض برقرار ہے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے گزشتہ ماہ آمدنی سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں دائر نیب ریفرنس کے سلسلے میں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر فردِ جرم عائد کر دی تھی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فردِ جرم کے نکات پڑھ کر سنائے تاہم وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے صحت جرم سے انکار کیا۔

مزید پڑھیں:آمدن سے زائد اثاثے: اسحٰق ڈار پر فردِ جرم عائد

جس کے بعد عدالت نے سماعت 4 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے استغاثہ کے گواہان کو طلب کرلیا جبکہ اسحٰق ڈار کو بھی اگلی پیشی پر حاضر ہونے کا حکم دیا گیا۔

اسحٰق ڈار نے پٹیشن میں موقف اختیار کیا کہ کہ کوڈ آف کریمنل پروسیجر کے سیکشن 265-سی کے تحت ٹرائل کے سات روز سےقبل کارروائی نہیں کی جاسکتی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا دورکنی بنچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ہوگی جو منگل سے وزیرخزانہ کی پٹیشن کی سماعت کرے گا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 جولائی 2017 کو پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو نا اہل قرار دیتے ہوئے نیب کو شریف خاندان اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف 4 ریفرنسز دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر خزانہ اسحٰق ڈار احتساب عدالت میں پیش

بعد ازاں نیب نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر 8 ستمبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف تین اور اسحٰق ڈار کے خلاف ایک ریفرنس دائر کردیا تھا۔

احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کو نیب ریفرنس میں 19 ستمبر کو طلب کیا تھا تاہم عدالت میں پیش نہ ہونے پر ان کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔

وزیر خزانہ 25 ستمبر کو احتساب عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت میں 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرا دیے۔