پاکستان

ایف آئی اے نے بھی بینظیر قتل کیس کا فیصلہ چیلنج کردیا

لاہورہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ میں دائر اپیلوں میں انسداد دہشتگردی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

راولپنڈی: فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کیس میں سابق پولیس افسران کی سزا اور 5 ملزمان کی بریت کے حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ کے راولپنڈی بینچ میں چیلنج کردیا۔

ایف آئی اے کی جانب سے دو اپیلیں دائر کی گئیں، ایک اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ دہشت گردی عدالت نے اپنے 31 اگست کے فیصلے میں سابق سٹی پولیس افسر (سی پی او) سعود عزیز اور سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) خرم شہزاد کو بہت کم یعنی 17، 17 سال قید کی سزا دی ہے، دونوں پولیس افسران کو صرف 2 دفعات میں سزائیں سنائی گئیں ہیں جبکہ مقدمے میں دہشت گردی سمیت دیگر دفعات بھی شامل ہیں اور ان دفعات کے تحت پولیس افسران کو سزائیں نہیں سنائی گئیں۔

مزید پڑھیں: بہتر سیکیورٹی ہوتی توبینظیر بھٹو کا قتل روکنا ممکن ہوتا، عدالت

ایف آئی اے کی جانب سے دائر کی گئی دوسری اپیل میں موقف اپنایا گیا کہ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو قتل کیس میں 5 ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا، جن کے قبضے سے اسلحہ سمیت دیگر سامان بھی برآمد کیا گیا تھا، لیکن 31 اگست کو انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے عجلت میں فیصلہ سنایا اور گرفتار پانچوں ملزمان کو بری کرنے کا حکم سنا دیا۔

ایف آئی اے کی جانب سے دونوں اپیلوں میں استدعا کی گئی ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر بری کیے گئے ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے جبکہ پولیس افسران کی سزاؤں کو بھی بڑھا جائے۔

دوسری جانب ایف آئی اے کی جانب سے پراسیکیوٹر کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے اور اب اسسٹنٹ اٹارنی جنرل فیصل محمود راجہ کیس کی پیروی کریں گے۔

ایف آئی اے کی اپیل پر سماعت 2 اکتوبر کو ہوگی۔

بینظیر قتل کیس کا فیصلہ

یاد رہے کہ 27 دسمبر 2007 کو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سربراہ اور سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد خود کش حملہ اور فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا، اس حملے میں 20 دیگر افراد بھی جاں بحق ہوئے تھے۔

رواں برس 31 اگست کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ سنایا تھا، جس کے مطابق 5 گرفتار ملزمان کو بری کردیا گیا جبکہ سابق سٹی پولیس افسر (سی پی او) سعود عزیز اور سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) خرم شہزاد کو مجرم قرار دے کر 17، 17 سال قید کی سزا اور مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’بینظیرکو دہشتگردی کی مزاحمت اور خاتون ہونے پر قتل کیا گیا‘

بینظیر قتل کیس میں پانچ ملزمان اعتزاز شاہ، حسنین گل، شیر زمان، رفاقت اور رشید گرفتاری کے بعد سلاخوں کے پیچھے تھے، ان افراد کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے بتایا جاتا رہا ہے، عدالت نے ان افراد کو بری کرنے کا حکم دیا تھا، تاہم اس بات کا فیصلہ کیا گیا تھا کہ ان افراد کو مزید ایک ماہ تک نظربند رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اس کیس میں سزا پانے والے پولیس افسران نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

دوسری جانب سابق صدر اور بینظیر بھٹو کے شوہر آصف علی زرداری بھی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں چیلنج کرچکے ہیں۔