کراچی: خواتین کو ’چاقو‘ سے زخمی کرنے والے حملہ آور کی تلاش جاری
پولیس نے کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں خواتین کو مبینہ طور پر ’چاقو کے وار‘ سے زخمی کرنے والے حملہ آور کی تلاش شروع کردی۔
نامعلوم حملہ آور کی جانب سے خواتین کو زخمی کرنے کے واقعات منظر عام پر آنے کے بعد علاقے کے لوگوں بالخصوص خواتین میں خوف پایا جاتا ہے۔
پولیس نے حملے کے واقعات سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ مسلح موٹر سائیکل سوار حملہ آور کی تلاش کر رہے ہیں، جو گزشتہ چند روز کے دوران علاقے میں مبینہ طور پر کئی خواتین پر حملہ کرکے انہیں زخمی کرچکا ہے۔
حملے کا نشانہ بننے والی تین خواتین کی شکایت پر شارع فیصل تھانے میں 2 اور گلستان جوہر تھانے میں ایک ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے۔ان خواتین کا کہنا تھا کہ ان پر موٹر سائیکل پر سوار تنہا شخص نے حملہ کیا۔
سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) گلشن اقبال غلام مرتضیٰ بھٹو نے کہا کہ ’ہم ان واقعات سے متعلق تین مقدمات درج کرچکے ہیں جن میں 3 خواتین کو حملہ کرکے زخمی کیا گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ حملے کے تینوں واقعات پیر کے روز پیش آئے، جبکہ مقامی ہسپتال کی انتظامیہ نے منگل کے روز ایک اور حملے کی پولیس کو اطلاع دی۔
غلام مرتضیٰ بھٹو کا کہنا تھا کہ ’پولیس نے سادہ لباس اہلکار تعینات کرکے اس نامعلوم حملہ آور کی تلاش شروع کردی ہے، جبکہ گلستان جوہر کے علاقے میں حملے کے کئی مقامات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: ملازمت پیشہ خواتین پر چاقو سےحملہ کرنے والا گرفتار
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے پاس کچھ کارآمد معلومات بھی ہے، جس سے حملہ آور کی نشاندہی اور گرفتاری میں مدد ملے گی۔
حملوں سے متعلق متعدد مقدمات میں سے ایک خاتون اور ان کے ایک دوست نے درج کرایا، جن پر موٹر سائیکل سوار نے اس وقت حملہ کیا جب وہ شاپنگ کرنے گھر سے نکلے، حملے میں دونوں کو معمولی زخم آئے۔
دوسری ایف آئی آر گلستان جوہر میں ایک گھریلو ملازمہ نے درج کرائی، جنہوں نے پولیس کو بتایا کہ وہ جیسے ہی گھر سے نکلیں ایک موٹر سائیکل سوار شخص نے ان پر حملہ کیا۔
دونوں مقدمات پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 337 اور 354 کے تحت درج کیے گئے۔
قبل ازیں انسپیکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) سندھ اے ڈی خواجہ نے 5 خواتین پر چاقو سے وار کی میڈیا رپورٹس کا نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی انسپیکٹر جنرل (شرقی) سلطان علی خواجہ کو معاملے کی مکمل تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
انہوں نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے پولیس کو مؤثر اور مربوط تحقیقات کی بھی ہدایت دی تھی۔