پاکستان

برفانی چیتے کی نسل کو بچانے کیلئے 45 لاکھ ڈالر مختص

رپورٹس کے مطابق وسطی ایشیا کے پہاڑی سلسلوں میں اس وقت 3500 سے 7 ہزار کے قریب برفانی چیتے موجود ہیں۔

پاکستان نے گلگت بلتستان میں ناپید ہوتی برفانی چیتے کی نسل کو بچانے کے لیے 45 لاکھ ڈالر مختص کرلیے ہیں۔

حکومت پاکستان کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری پیغام کے مطابق 'گلگت بلتستان میں برفانی چیتے کی نسل کو بچانے کے لیے 45 لاکھ ڈالر مختص کیے گئے ہیں'۔

برفانی چیتا قراقرم اور ہندوکش کے بلند ترین پہاڑی سلسلوں میں پایا جاتا ہے اور اس کا مرکز بلتستان، چترال، گلگت، وادی سوات کے کچھ حصے اور نانگا پربت ہے۔

عالمی ماہرین کی جانب سے حال ہی میں ایک جائزہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ برفانی چیتے کی نسل کو لاحق 'خطرات' اب 'زدپذیری' میں تبدیل ہوچکی ہیں۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 'زدپذیری' کی اصطلاح کا مطلب ہوتا ہے کہ اس قسم کے جانور کی نسل کی تعداد 10 ہزار سے کم رہ گئی ہو اور نسل میں کمی کا تناسب 10 فیصد ہو۔

بی بی سی نے ماہرین کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 'یہ نسل تاحال ناپید ہونے کے سنگین خطرات کا شکار ہے اور ان کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے جبکہ تعداد کم ہونے کا تناسب ماضی کے مقابلے سے اب بڑھ گیا ہے'۔

وسطی ایشیا کے پہاڑی سلسلوں میں اس وقت 3500 سے 7 ہزار کے قریب برفانی چیتے موجود ہیں اور پوری دنیا میں چڑیا گھروں میں موجود برفانی چیتا کی تعداد 6 سو سے 7 سو کے درمیان ہے۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان کےشمالی علاقوں میں برفانی چیتے کی تعداد صرف 200 رہ گئی ہے جبکہ اس کی نسل کو مسلسل خطرات لاحق ہیں۔

برفانی چیتے کو شکاری اس کی بالدار کھال کے لیے شکار کرتے ہیں کہ جبکہ گلہ بان اپنی مویشیوں کو ان کے حملوں سے بچانے کے لیے نشانہ بناتے ہیں۔