پاکستان

وفاقی کابینہ نوازشریف سے منسوب جھوٹی خبرپر برہم، تحقیقات کی ہدایت

نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ نےہماری ساکھ خراب کی اس لیے رپورٹ شائع کرنےوالوں کےخلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے، ارکان پارلیمنٹ

وفاقی کابینہ نے نجی ٹی وی چینل پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کو 37 ارکان اسمبلی کی نگرانی کی ہدایت کی جھوٹی خبر کا نوٹس لے لیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے مذکورہ جھوٹی خبر کا معاملہ اٹھایا۔

بعد ازاں کئی ارکان پارلیمنٹ جن کے نام جھوٹی خبر میں لیے گئے تھے، نے من گھڑت خبر کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔

ان ارکان پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ نے ان کی ساکھ خراب کی، اس لیے رپورٹ شائع کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہیے کیونکہ انٹیلی جنس بیورو بھی وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے ایسی ہدایات موصول ہونے کی تردید کر چکا ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا آئی بی چیف سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ

نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے ٹاک شو 'پاور پلے' میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنی نااہلی سے قبل رواں برس 10 جولائی کو آئی بی کو ہدایات جاری کی تھیں کہ 37 ارکان قومی اسمبلی کی کالعدم تنظیموں کے ساتھ مبینہ روابط کی وجہ سے نگرانی کی جائے۔

مذکورہ ٹی وی پروگرام میں دکھائی جانے والی فہرست میں ریاض حسین پیرزادہ، زاہد حامد، بلیغ الرحمٰن، سکندر بوسن، حافظ عبد الکریم اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی مرتضٰی جاوید عباسی کا نام شامل تھا۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اس جھوٹی خبر کے حوالے سے تحقیقات کرنے اور مذکورہ نجی چینل کے خلاف پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے ذریعے جھوٹ پر مبنی رپورٹنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔

وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ کے اس اجلاس کے دوران پانی و بجلی سمیت دیگر معاشی امور بھی زیر بحث آئے۔

یہ بھی پڑھیں: انٹیلی جنس بیورو پر دہشت گردوں کے تحفظ کا الزام

سیکریٹری پانی و بجلی نے کابینہ کو ملک میں جاری بجلی کی صورتحال اور بجلی کی طلب اور رسد کے حوالے سے تفصیلی پریزنٹیشن دی۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ رواں سال جون تک 6100 میگاواٹ سے زائد بجلی سسٹم میں شامل کی گئی تھی اور موجودہ حکومت جون 2018 تک 11500 میگاواٹ سے زائد بجلی سسٹم میں شامل کرے گی جبکہ رواں سال نومبر تک لوڈ شیڈنگ معمولی رہ جائے گی۔

بریفنگ کے دوران کابینہ کو ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن سسٹم میں بہتری سے متعلق اقدامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا جبکہ وفاقی کابینہ نے بجلی کے شعبے سے متعلق مختلف امور پر غور کیا اور اس حوالے سے وزارت توانائی کی کوششوں کی تعریف کی گئی۔


یہ خبر 27 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی