پاکستان

ن لیگ انتخابی نشان حاصل کرنے کی اہل نہیں رہی: الیکشن کمیشن

پاکستان مسلم لیگ (ن) کسی شخص کا نام نہیں بلکہ یہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا نام ہے، وکیل کا ای سی پی میں جواب

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد نیا پارٹی صدر منتخب کرنے میں ناکامی پر پاکستان مسلم لیگ (نواز) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آگاہ کیا ہے کہ ن لیگ اب پارٹی کا انتخابی نشان حاصل کرنے کی ’اہل‘ نہیں رہی۔

پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے پارٹی آئین کے مطابق نواز شریف کی برطرفی کے بعد آئندہ 45 دنوں میں نیا پارٹی صدر منتخب کیا جانا ضروری تھا، تاہم یہ ڈیڈ لائن 11 ستمبر کو گزر چکی۔

ن لیگ کے قائم مقام سیکریٹری جنرل احسن اقبال کو جاری ہونے والے نوٹس میں کہا گیا کہ پارٹی صدر منتخب نہ کرنے کی وجہ سے اب ن لیگ اپنی پارٹی کا انتخابی نشان حاصل کرنے کی اہل بھی نہیں رہی۔

جبکہ اس معاملے پر مزید سماعت کے لیے الیکشن کمیشن نے آئندہ ماہ 3 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی۔

الیکشن کمیشن کسی سیاسی جماعت کو ڈی نوٹیفائی نہیں کرسکتا: ن لیگ

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وکیل راجا ظفرالحق نے ای سی پی میں جواب جمع کرایا جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن کو کسی سیاسی جماعت کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن کا ایک 4 رکنی بینچ نواز شریف کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) و دیگر کی دائر کردہ آئینی درخواستوں کی سماعت کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کو نواز شریف کی جگہ نیا صدر منتخب کرنے کی ہدایت

اپنے تحریری جواب میں ن لیگ کا کہنا تھا کہ ’پاکستان مسلم لیگ (ن) کسی شخص کا نام نہیں بلکہ یہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کا نام ہے‘۔

جواب میں کہا گیا کہ ’کوئی قانون اس بات سے نہیں روکتا کہ وہ شخص سیاسی جماعت کی سربراہی نہ کرے جسے مبینہ طور پر رکن پارلیمنٹ کی حیثیت سے نااہل قرار دیا جاچکا ہے‘۔

راجا ظفرالحق نے جواب میں پارٹی اور قیادت پر لگائے جانے والے تمام الزامات کو بھی مسترد کیا۔

الیکشن کمیشن درخواست پر سماعت کا آغاز 18 اکتوبر سے کرے گا۔