دسترخوان

پیاز کاٹنے پر آنسو کیوں بہنے لگتے ہیں؟

پیاز کو گھروں میں کھانے تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، مگر کاٹنے کے دوران وہ آنسو بہانے پر بھی مجبور کرتی ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں پیاز کا استعمال بہت زیادہ کیا جاتا ہے، برگر سے لے کر ہوٹل پر کھانا کھاتے وقت اسے سلاد کے طور پر بھی کھایا جاتا ہے، جبکہ پکوان بھی اس کے بغیر نامکمل لگتے ہیں۔

پیاز کو جہاں گھروں میں کھانے تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، وہیں کاٹنے کے دوران وہ آنسو بہانے پر بھی مجبور کرتی ہے۔

تو سوال یہ ہے کہ آخر کیا چیز ہے جو پیاز کو ہمیں رونے پر مجبور کرتی ہے ؟

مزید پڑھیں : سرخ پیاز کینسر کے لیے مفید

یہ سوال اتنا اہم تھا کہ امریکی کانگریس کی لائبریری کے ویب پیج پر اس کا جواب دیا گیا ہے کہ آخر کیوں پیاز کاٹنا آنکھوں کو پانی بہانے پر مجبور کرتا ہے۔

اس کا مختصر جواب تو ہے 'غیر مستحکم کیمیکل'۔

مگر تفصیلی جواب ہے کہ اس میں موجود 2 کیمیکلز syn-propanethial-S-oxide آنکھوں کے ان غدود کو متحرک کرتے ہیں جن کا تعلق آنسوﺅں سے ہے جبکہ دوسرا lachrymatory-factor synthase نامی کیمیکل ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پیاز کے حیران کن فوائد

یہ دوسرا کیمیکل اس وقت ہوا میں خارج ہوتا ہے جب ہم پیاز کاٹتے ہیں اور یہ انزائمہ پیاز میں موجود ایک امینو ایسڈ سلفر آکسائیڈ کو sulfenic آکسائیڈ میں بدل دیتا ہے۔

یہ ایسڈ خود کو دوبارہ تبدیل کرکے syn-ropanethial-S-oxide کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور آنکھوں میں جاکر لیکریمل گلینڈ یا آنسوﺅں کی نالی کو چھیڑ کر پانی بہانے پر مجبور کرتا ہے۔

پیاز کاٹنے کے دوران آنسو بہانے کا عمل اس وقت زیادہ شدید ہوتا ہے جب چھری کی دھار کند ہو جو کہ زیادہ مقدار میں کیمیکلز کے اخراج کا باعث بنتا ہے۔

ویسے ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر امریکا کی کارنیل یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کیا ہے کہ پیاز کے اندر ایسے طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹس ہوتے ہیں جو کینسر کی متعدد اقسام سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

اس کا غذا میں استعمال یا خام صورت یعنی کچھ مقدار میں روزانہ کچا کھانا بھی آپ کو اس جان لیوا مرض سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے جبکہ یہ مزاج پر چھائی مایوسی کو بھی دور بھگانے میں مددگار سبزی ہے۔