حیرت انگیز

پراسرار سمندری مخلوق نے کیا لوگوں کو دہشت زدہ

فلپائن میں ایک ساحلی مقام پر پراسرار سمندری مخلوق کا ڈھانچہ بہہ کر آگیا جس کے بعد وہاں رہنے والوں میں دہشت پھیل گئی۔

فلپائن میں ایک ساحلی مقام پر پراسرار سمندری مخلوق کا ڈھانچہ بہہ کر آگیا جس کے بعد وہاں رہنے والوں میں دہشت پھیل گئی۔

یہ واقعہ ماسین شہر کے قریب واقع جزیرے لیٹے آئی لینڈ پر پیش آیا جہاں ساحل پر 32 فٹ لمبے نامعلوم سمندری مخلوق کا ڈھانچہ بہہ کر آگیا اور لوگ اس دریافت پر خوفزدہ ہوگئے۔

فلپائنی حکام نے بھی اعتراف کیا ہے کہ وہ اب تک اس سمندری مخلوق کو شناخت نہیں کرسکے جس کی وجہ اس کا جسم بری طرح سڑ جانا ہے۔

مزید پڑھیں : 'سمندری عفریت' نے کیا فلپائنی عوام کو خوفزدہ

ایک فوٹوگرافر نے اس عجیب الخلقت مخلوق کی تصاویر اپنے کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کیں۔

فوٹو گرافر کے مطابق ' میں ساحل پر سے گزر رہا تھا تو میں نے اس مخلوق کو دیکھا، پہلے تو مجھے لکڑی کا ٹکڑا لگا مگر قریب جانے پر حقیقت کا علم ہوا اور میں نے تصاویر کھینچ لیں حالانکہ مجھے یہ پتا نہیں تھا کہ وہ کیا چیز ہے'۔

اس نے مزید بتایا ' میں اس کا حجم دیکھ کر حیران رہ گیا تھا، میں نے پہلی بار اس طرح کی کوئی مخلوق دیکھی، مجھے نہیں معلوم کہ اس کے ساتھ کیا ہوگا، مگر یہ بات یقینی ہے کہ جب میں نے دیکھا تو وہ مرچکی تھی'۔

مقامی حکام نے اس مخلوق کے ڈھانچے کو ایک کشتی سے باندھ کر واپس سمندر میں دھکیل دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اتنی جگہ نہیں کہ اسے دفن کرسکے جبکہ اس کا جسم اتنا سڑ چکا ہے کہ اس سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے۔

مقامی افراد کو لگا کہ یہ کسی قسم کی خلائی مخلوق ہے جو سمندر میں گر کر مرنے کے بعد یہاں پہنچی، جبکہ کچھ کے خیال میں یہ وہیل مچھلی کی کوئی قسم ہے مگر اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

اس سے قبل رواں سال شروع میں بھی فلپائن میں اسی طرح کی ایک مخلوق کا ڈھانچہ دریافت ہوا تھا جس کے بارے میں بعد ازاں مقامی حکام کا کہنا تھا کہ یہ ڈھانچہ ممکنہ طور پر سی کاﺅ کا ہوسکتا ہے کیونکہ اس کی جلد ساحل کے قریب دریافت ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : 'سمندری عفریت' نے کیا فلپائنی عوام کو خوفزدہ

انہوں نے مقامی افراد کو پرسکون رہنے کی بھی ہدایت کی جو خود کو سمندر سے آنے والے عفریت کے حملے کی زد میں تصور کررہے تھے۔

اس سے پہلے بھی فلپائن کے ایک جزیرے میں بھی سمندری سانپ سے ملتی جلتی ایک مخلوق کا ڈھانچہ ساحل پر ملا تھا۔

ماہرین کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ اور فش نامی مچھلی ہے جو عام طور پر سمندر میں ایک ہزار میٹر گہرائی میں پائی جاتی ہے۔