تحریک انصاف حکومت کو مضبوط کررہی ہے، پی پی پی کا الزام
سکھر: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما خورشید شاہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر حکومت کو مضبوط کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے اپوزیشن کو تقسیم کرکے نواز شریف کا ساتھ دیا جبکہ انہیں قائد حزب اختلاف کے عہدے سے ہٹانے کے لیے تحریک عدم اعتماد نہیں لائی جاسکتی۔
سکھر میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے خورشید شاہ نے قائد حزب اختلاف کی تبدیلی کے لیے ہونے والی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بطور اپوزیشن لیڈر ایمانداری سے ذمہ داریاں نبھائیں۔
قائد حزب اختلاف نے تحریک انصاف کے ایم کیو ایم سے رابطوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان اور ان کی پارٹی پر اپوزیشن کو کمزور کرنے اور حکومت کا ساتھ دینے کا الزام لگایا۔
مزید پڑھیں: نیب ریفرنسز کا سامنا کرنے کیلئےنواز شریف وطن واپس پہنچ گئے
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر ہٹانے کی روایت پر مجھے کوئی اعتراض نہیں، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ منقسم حزب اختلاف ہمیشہ حکومت کو مضبوط کرتی ہے۔
انہوں ںے زور دیا کہ پارلیمنٹ ہی ایک ایسا ستون ہے جو ملک کو مضبوط کرسکتا ہے جبکہ ہم نے ہمیشہ اپوزیشن کو متحد کرنے اور ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کی ہے، ’ملک میں نظام برقرار رہے اور پارلیمنٹ چلتی رہے یہی ہمارا ایجنڈا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو پہلے بھی کہا تھا کہ پارلیمنٹ کو مدت پوری کرنے دیا جائے، الیکشن 5 سال کے بعد ہونے چاہئیں تاکہ موجودہ وزیراعظم اپنا وقت پورا کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسے حالات نہیں چاہتے کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری نہ کرسکیں، میں نے ابھی مطالبہ کیا ہے کہ مدت چار سال ہونی چاہیے۔
خورشید شاہ نے سابق وزیراعظم کی وطن واپسی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نواز شریف کو عدالتوں کا سامنا کرنے کا مشورہ دیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نظام کو چلانا چاہتی ہے اور عدالتوں سے بھاگنے والے سیاسی منظر سے غائب ہوجاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیب چیئرمین تقرری کیس: پیپلز پارٹی کو فریق بننے کی اجازت
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف واضح تھا کہ حکومت کو مدت پوری کرنی چاہیے۔
نیب چیئرمین کی تقرری کے حوالے سے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ مشاورت کے بعد ہی چیئرمین نیب کا تقرر ہوتا ہے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نیب چیئرمین کے لیے اپوزیشن اور حکومت اگر ایک نام پر راضی نہیں ہوتے تو کمیٹی نام فائنل کرتی ہے اور اگر فائنل نہ ہو تو سینیٹ اور قومی اسمبلی کے 12 ارکان اس کا نام فائنل کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس 47 ارکان ہیں اور پی ٹی آئی کے پاس 27 ممبر ہیں جبکہ کمیٹی میں 6 حکومت کے اور 3 ہمارے ارکان ہیں اور ہم مل کر بھی نیب چیئرمین لاسکتے ہیں۔