آرمی چیف نے 4 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے 4 خطرناک دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چاروں دہشت گرد اغوا برائے تاوان دہشت گردی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھے۔
کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے چاروں مجرمان نے مجموعی طور پر 21 افراد کو قتل کیا۔
چاروں مجرمان کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہوا اور انہیں سزائے موت سنائی گئی۔
جن دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی گئی ان کی تفصیلات یہ ہیں۔
1۔ شبیر احمد ولد محمد شفیق مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا جس کے نتیجے میں میجر عدنان اور 10 دیگر فوجی اہلکار شہید ہوئے۔مجرم 4 فوجی اہلکاروں کے اغوا اور پھر ان کے قتل کی واردات میں بھی ملوث تھا۔
2۔ عُمارا خان ولد احمد خان مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھا جس میں 3 فوجی اہلکار شہید ہوئے۔
سزا یافتہ دہشت گرد ہزارا میں طالبات کے سرکاری پرائمری اسکول کو تباہ کرنے کے واقعے میں بھی ملوث تھا، جبکہ اس کے قبضے سے اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف نے 30 دہشتگردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی
3۔ طاہر علی ولد سید نبی نے مسلح افواج پر حملے کیے جس کے نتیجے میں 2 فوجی اہلکار شہید ہوئے۔
4۔ آفتاب الدین ولد فرخ زادا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملے میں ملوث تھا جس میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔
مجرم کے قبضے سے اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں بھی آرمی چیف نے فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے 4 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ مجرمان عام شہریوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھے۔
مجموعی طور پر مجرمان کے مختلف دہشت گرد حملوں میں 16 افراد جاں بحق اور 8 زخمی ہوئے، جبکہ ان کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔
واضح رہے کہ 21ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم ہونے والی فوجی عدالتوں سے اب تک دہشت گردی میں ملوث کئی مجرمان کو سزائے موت سنائی جاچکی ہے، جن میں سے کئی کو آرمی چیف کی توثیق کے بعد تختہ دار پر لٹکایا بھی جاچکا ہے۔
فوجی عدالتوں کو دیئے گئے یہ خصوصی اختیارات رواں برس 7 جنوری کو ختم ہوگئے تھے تاہم مارچ کے مہینے میں پہلے قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ میں فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع کے لیے 28ویں آئینی ترمیم کا بل دو تہائی اکثریت سے منظور کرلیا گیا تھا۔
اس کے بعد صدرمملکت ممنون حسین نے 23 ویں آئینی ترمیم سمیت آرمی ایکٹ 2017 پر دستخط کردیئے تھے جس کے بعد فوجی عدالتوں کی مدت میں مزید 2 سال کی توسیع ہوگئی تھی۔