پاکستان

وزیر داخلہ احسن اقبال بھی ’پہلے اپنا گھر ٹھیک‘ کرنے کے حامی

وزیراعظم، وفاقی وزراء کے گھر ٹھیک کرنے سے متعلق بیان کے خلاف پی ٹی آئی رہنما نے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ دیا۔
|

اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے بعد وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے بھی کہہ دیا کہ ہمیں اپنا گھر ٹھیک کرنا ہوگا کیونکہ ہم اپنا گھر سیدھا کریں گے تو سرمایہ کاری کے لیے دنیا سے کہہ سکیں گے۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سی پیک کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ساری دنیا سیاسی، معاشی، اقتصادی اور معاشرتی تبدیلیوں کا شکار ہے جبکہ سرد جنگ کا دور ختم ہو چکا اور اب اشتراکیت پر مبنی اقتصادی ترقی کا دور ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر نیا ورلڈ آرڈر اپنی جگہ لے رہا تھا تو امریکی کیمپ میں شامل ہو کر ہمارے حکمرانوں نے جہازوں کے چند پرزے خریدے تاہم قومیں جنگی سازوسامان سے نہیں بلکہ یونیورسٹیوں کے قیام سے بنتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے بعد اب میں بھی کہتا ہوں ہمیں اپنا گھر ٹھیک کرنا ہوگا، ’وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اپنا گھر سیدھا کرنے کا کہہ رہے ہیں، ہم اپنا گھر سیدھا کرنے کے بالکل قریب ہیں جبکہ ہم اپنا گھر سیدھا کریں گے تو سرمایہ کاری کے لیے دنیا سے کہہ سکیں گے‘۔

مزید پڑھیں: ’ایک خطہ ایک سڑک منصوبے کیلئے چین کے ساتھ ہیں‘

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سی پیک دنیا کے 2 قابل اعتماد شراکت داروں کا مشترکہ منصوبہ ہے، شراکت داروں کی دوستی آزمودہ ہے، سی پیک میں کافی صلاحیت اور مواقع ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا اس وقت نئے ارتقاء اور قدیم انواع کے معدوم ہونے کے دور سے گزر رہی ہے، دنیا اس وقت بڑے تناوٴ اور چیلنجز کا شکار ہے جب کہ وہ معاشرے جہاں آگے بڑھنے کو راستے موجود نہ ہوں زمین بوس ہو جاتے ہیں۔

ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ پرامن ترقی کیلئے تعمیر، چینی سفیر

چینی سفیر سن وائی ڈونگ نے سی پیک کے حوالے سے کہا کہ چین پاکستان تعلقات کو تمام موسموں اور اوقات کی آزمودہ دوستی قرار دیا جا سکتا ہے، ’ہم امن، تعاون، انصاف اور کامیابی کا خیر مقدم کرتے ہیں چین اس ون بیلٹ ون روڈ کو پرامن ترقی و خوشحالی کے لیے تعمیر کرنا چاہتا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ چین پرامن بقائے باہمی کے تحت آگے بڑھنے اور سب کو ساتھ لے کر چلنے پر یقین رکھتا ہے جبکہ سی پیک تیزی سے تکمیل کے مراحل طے کررہا ہے، چینی سفیر کا کہنا تھا کہ 18 ارب 50 کروڑ ڈالر کی لاگت سے سی پیک منصوبے کے تحت 19 منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین پوری دنیا باالخصوص خطے کے ممالک میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے 70 کروڑ سیاح آئندہ پانچ سالوں میں بھجوائے گا، ان کا کہنا تھا کہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ سرد جنگ کی پالیسیوں کی مکمل نفی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ نئی طرز کی سفارت کاری ہے جو تنازعات اور مسائل سے دور دوستی کا پیغام دیتا ہے۔

پی ٹی آئی کا رد عمل

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ’گھر ٹھیک کرنے سے متعلق بیانات‘ پر وزیر اعظم، وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ سے فوری جواب طلبی کا مطالبہ کر دیا۔

رکن قومی اسمبلی مراد سعید نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو بھیجے گئے ایک خط میں کہا کہ میرے مکتوب کو ''تحریک التواء'' کا درجہ دے کر ایوان زیریں کا خصوصی اجلاس بلوایا جائے۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو طلب کرکے ان سے انکے اور وزراء کے بیانات پر فوری وضاحت طلب کی جائے جبکہ وزیر اعظم سے وضاحت طلب کی جائے کہ سول اور عسکری قیادت کے بیانیے میں تضاد کا آرزو مند کون ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم بتائیں دہشت گردی کے خلاف قوم اور عالمی دنیا ان کی بات سنے یا آرمی چیف کا مؤقف تسلیم کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ون بیلٹ ون روڈ کا تصور: ’دہشت گردی کے خاتمے میں مدد گار‘

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پاکستان سے ''ڈومور" جبکہ آرمی چیف دنیا سے ''ڈومور'' کا تقاضا کررہے ہیں۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے بیان کے بعد دہشت گردی کے خلاف قومی بیانیے کو تقیسم کرنے اور مبہم بنانے کے پیچھے کیا منطق ہے جبکہ وزیراعظم اور ان کے وزراء منقسم بیانیے سے کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے سوال کیا کہ ستر ہزار جانوں کی قربانی اور ایک سو ارب ڈالر کے نقصان کے بعد پاکستان کو ’اپنا گھر ٹھیک کرنے کے لیے‘ مزید کیا کرنا چاہیے؟

انہوں نے دہرایا کہ پہلے کشمیر اور اب افغانستان میں دراندازی کے بھارتی و افغان حکومتوں کے الزامات کو دنیا کیونکر نظر انداز کرے جبکہ وزیراعظم سے پوچھا جائے کہ ان کے اور کابینہ اراکین کے بیانات کا پس منظر کیا ہے؟

انہوں نے الزام لگایا کہ وزیراعظم اور کابینہ اراکین کا یہ کہنا کہ پاکستان کو 'اپنا گھر ٹھیک کرنا ہے' ہر پہلو اور زوایے سے امریکا و بھارت کے بیانیے کی تصدیق کرتا ہے۔

مراد سعید کا کہنا تھا کہ اسپیکر معاملے کی نزاکت کا احساس کریں اور غیر یقینی کی صورتحال کے تدارک میں اپنا کردار ادا کریں۔