پاکستان

اقوامِ متحدہ کے اجلاس میں شرکت کیلئے وزیر اعظم نیویارک میں

پاکستان میں غیر ملکی کمپنیوں سمیت امریکی کمپنیوں کو بھی سرمایہ کاری کے لیے خوش آمدید کہیں گے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اقوام متحدہ کے 72ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے چار روزہ دورے پر امریکی شہر نیویارک پہنچ گئے۔

نیو یارک آمد پر امریکا میں پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری اور اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا استقبال کیا۔

وزیراعظم جنرل اسمبلی سے خطاب میں کشمیر اور روہنگیا مسلمانوں کو درپیش مسائل کو اجاگر کریں گے، اس کے ساتھ ہی وہ اپنے دورے کے دوران امریکی نائب صدر مائیک پینس اور دیگر عالمی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

امریکا پہنچنے کے بعد وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جنرل الیکٹرک کے نائب صدر جان رائس سے ملاقات کی اور انہیں پاکستان میں سرمایہ کری پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: امریکا پاکستان سے راہیں جدا کرنے کا متحمل نہیں ہوسکتا

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور نائب صدر جنرل الیکٹرک کی ملاقات —۔فوٹو/ ڈان نیوز

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جنرل الیکٹرک کی مہارت سے بہت سے فوائد حاصل ہورہے ہیں، ملک میں غیر ملکی کمپنیوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے خوش آمدید کہا جائے گا۔

جان رائس نے اس موقع پر کہا کہ پاکستانی مارکیٹ جنرل الیکٹرک کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور کمپنی پاکستان میں اپنا کاروبار وسیع کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ نے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی صدر کی دیگر ممالک کے سربراہان کے ساتھ ملاقات میں پاکستان کو دور رکھا۔

واشنگٹن میں موجود سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد اور اشرف غنی سے ملاقاتیں کریں گے جبکہ پاکستانی وزیراعظم امریکی نائب صدر سے ملاقات کریں گے جو کہ نئی افغان پالیسی کے حوالے سے ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کےخلاف قومی سلامتی کمیٹی کا جواب ہی پاکستان کی پالیسی ہے'

ٹرمپ انتظامیہ تفصیلی گفتگو اور اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے لیے ہمیشہ نائب صدر کو سامنے لاتی ہے اور شاہد خاقان عباسی اور مائیک پینس کی ملاقات کا مطلب پاکستان کے ساتھ افغان معاملے پر واشنگٹن کی سنجیدہ مذکرات کی خواہش ہے۔

شاہد خاقان عباسی امریکی صدر کی جانب سے دنیا بھر سے آئے سربراہانِ مملکت کو دیے جانے والے استقبالیہ میں بھی شرکت کریں گے جہاں ان رہنماؤں کی غیر رسمی مختصر ملاقات متوقع ہے۔

یاد رہے کہ امریکی صدر نے رواں برس 21 اگست کو اپنی تقریر میں افغانستان کے لیے نئی حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان پر طالبان کو مبینہ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام عائد کیا تھا جسے پاکستان نے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں امریکی حکام نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے بارہا کہا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ افغان مسئلے پر وسیع پیمانے پر مذاکرات چاہتے ہیں کیونکہ ان کی خواہش ہے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن خطے میں موجود دہشت گردوں کا خاتمہ کرنے کے لیے مل کر کام کریں، جو پاکستان کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔

اسی سلسلے میں امریکا نے دو مرتبہ اپنا وفد پاکستان بھیجنے کی کوشش کی جس سے پاکستان نے ان مذاکرات کو دوبارہ شیڈول کرنے کی درخواست کی۔

مزید پڑھیں: ’امریکا غلط دعوے کے بجائے دہشتگردی کےخلاف پاکستان کا ساتھ دے‘

نیو یارک میں پاکستانی میڈیا کو وضاحت دیتے ہوئے ملیحہ لودھی نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اس وقت یہاں پاک-امریکا تعلقات کے لیے نہیں بلکہ اس عالمی اجلاس میں شرکت کے لیے موجود ہیں.

پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری نے کہا کہ واشنگٹن نے شاہد خاقان عباسی اور مائیک پینس کی ملاقات کے انتظامات کیے ہیں، کیونکہ امریکا پاکستان کے ساتھ دوبارہ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر آپ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کو دو طرفہ ملاقات کا موقع کہیں گے تو آپ غلط ہوں گے۔‘

سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے پاکستانی ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہا کہ امریکا، افغانستان کو مستحکم کرنے کے لیے پاکستان کو اپنے ساتھ شامل کرنے کا خواہشمند ہے کیونکہ امریکا جانتا ہے کہ افغانستان کا مسئلہ پاکستان کے بغیر حل نہیں کیا جاسکتا۔

جب ایک صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا وزیر اعظم پاکستان اور نائب امریکی صدر کی ملاقات افغانستان کے لیے پاکستان کے خیالات کو تبدیل کر سکتی ہے تو جواب میں ملیحہ لودھی نے کہا کہ 'پاکستان کی پالیسیاں امریکا میں کبھی نہیں بنائیں گئیں اور نہ ہی کبھی بنائی جائیں گی'۔