سردیوں میں نزلہ زکام دور رکھنا بہت آسان
موسم سرما کی آمد آمد ہے جس کے ساتھ ہی شامیں خوشگوار اور صبح کی خنکی دل میں خوشی دوڑا دیتی ہے، دنوں کا دورانیہ بھی مختصر ہونے لگا ہے اور اگر آپ سروے کریں تو سو میں سے لگ بھگ 60 سے 70 افراد موسم سرما کو کھلے دل سے خوش آمدید کہتے نظر آئیں گے مگر اس خوشی کے ساتھ دل کو ایک خوف بھی گھیر لیتا ہے، کیا آپ کو بھی وہ خوف لاحق ہے؟
سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی ہم میں سے بیشتر افراد موسمیاتی الرجی یا نزلہ زکام کا شکار ہوجاتے ہیں اور یہ تو مشہور کہاوت ہے کہ دوا سے نزلے کو ٹھیک ہونے میں ایک ہفتہ لگتا ہے تو کچھ نہ کھانے سے وہ ایک ہفتے میں ٹھیک ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں : نزلہ زکام کے تدارک کیلئے وٹامن-ڈی اہم قرار
تاہم اس بلا سے محفوظ رہنے کے لیے ادویات کو نگلنا ضروری نہیں بلکہ اس میں مبتلا ہونے سے بھی بچنا بہت آسان ہے بس آپ کو یہ چند قدرتی یا عام طریقے ہی اپنانے ہوں گے جو اس موسم کی خوبصورتی کو فُلو کی نظر نہیں لگنے دیں گے۔
ہاتھ دھونا
رواں موسم سرما میں اگر فلو سے بچنا چاہتے ہیں تو اس سے بہتر کوئی طریقہ نہیں کہ آپ اپنے ہاتھوں کی صفائی کا بہترین خیال رکھیں، کیونکہ فلو وائرس ایک سے دوسرے فرد میں چھینک، کھانسی اور مختلف چیزوں کو چھونے سے ہاتھ اور وہاں سے منہ، ناک اور کان میں منتقل ہو جاتا ہے اور آپ بیمار ہوجاتے ہیں۔ اس لیے کچھ بھی کھانے، پینے یا اپنے چہرے کو چھونے سے پہلے ہاتھ دھونا آپ کو اس تکلیف دہ مرض سے بچاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : موسمی نزلہ اور بخار کا حل 'دہی'
نیند
جب آپ خوابوں کے نگر میں کھوئے ہوئے ہوتے ہیں تو آپ کا جسم خلیات کی مرمت اور خرابیوں کو درست کرنے میں مصروف ہوتا ہے، رات کو 7 سے 9 گھنٹے کی نیند سے آپ کے جسم کو اپنی مرمت اور تندرستی کا موقع مل جاتا ہے اور وہ فلو وائرس کو دور بھگا دیتا ہے۔ اس کے مقابلے میں نیند کی کمی ذہنی تناﺅ کی طرح آپ کی جسمانی قوت مدافعت کو کمزور کردیتی ہے جس سے نزلہ زکام کو آسانی سے حاوی ہونے کا موقع مل جاتا ہے۔
ورزش
جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے اپنے خون کو جوش دلانا خون میں سفید خلیات کے وائرس کو نشانہ بنانے والی سرگرمیوں کو بڑھا دیتا ہے، دن بھر میں ایک گھنٹے کی ورزش چاہے وقفوں میں ہی کی جائے، بہت فائدہ مند ہوتی ہے اور ضروری نہیں کہ آپ بھاری وزن کے ساتھ ورزش کریں صرف دفتر میں چہل قدمی، سیڑھیاں اترنا چڑھنا بھی سردیوں میں ہر ایک کو لاحق ہوجانے والے نزلے زکام سے زبردست تحفظ فراہم کرتا ہے۔
زنک (جست)
درست مقدار میں صحت بخش غذا اور منرلز خوراک کا لازمی حصہ ہونے چاہیئں اس سے جسم کو فلو وائرس کے خلاف جنگ کے لیے بھرپور طاقت مل جاتی ہے۔ اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ چربی والی غذاﺅں اور زیادہ مٹھاس سے گریز کرکے سبزیوں، پھلوں اور کم پروٹین والے کھانوں کا استعمال کیا جانا چاہیے اور ان صحت بخش غذائی اجزاء میں سے ایک زنک ہے جو خاص طور پر فلو سیزن کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے۔ زنک جسم کے اندر خلیات میں وائرس کی رسائی میں مداخلت کرتا ہے اور صاف ظاہر ہے نزلے زکام کی تکلیف لاحق نہیں ہوتی، ویسے کاجو بھی زنک سے بھرپور خشک میوہ ہے۔
لہسن
جراثیم کش خاصیت سے بھرپور یہ سبزی موسم سرما کے مخصوص بیکٹریا اور وائرسز وغیرہ کے خلاف بھرپور مزاحمت کرتی ہے۔ اس میں شامل جز الیسین انفیکشنز کو بلاک کرتا ہے اور چکن سوپ کے ساتھ اسے استعمال کریں آپ کو اس کے فوائد یقیناً حیران کرکے رکھ دیں گے۔
پانی
اچھی بات یہ ہے کہ سردیوں میں ہم میں سے اکثر افراد گرم گھروں میں رہائش کا لطف لیتے ہیں مگر اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں، اس سے گھر کے اندر کی ہوا ہمارے جسموں کو خشک کردینے کا باعث بن جاتی ہے۔ مناسب نمی کے بغیر جسمانی دفاعی نظام میں سرگرم خلیات بھرپور طریقے سے کام نہیں کرپاتے تو یہ ضروری ہوتا ہے کہ جسم میں پانی کی مقدار کو مناسب سطح پر رکھا جائے۔
ہنسی
مثبت رویہ آپ کو ہر میدان میں کامیابی دلاسکتا ہے بلکہ یہ عمر کی بھی سنچری مکمل کراسکتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ زندگی میں ہنسی کو عادت بنا لینے سے آپ کو سردیوں میں سوں سوں (نزلہ) کی روک تھام میں مدد مل سکے گی۔ ابھی تک ہنسی کے اس انوکھے فائدے کے بارے میں طبی سائنس زیادہ وضاحت تو نہیں کرسکی ہے مگر خیال کیا جاتا ہے کہ دل کھول کے ہنسنے سے جسمانی دفاعی نظام میں مخصوص خلیات کی تعداد بڑھتی ہے جس سے فلو وائرس کو حملے کی صورت میں ناکامی کا سامنا ہوتا ہے۔
مساج (مالش)
ذہنی تناﺅ میں کمی کے لیے پسندیدہ حل یعنی مساج آپ کو جسمانی طور پر صحت مند رکھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مساج کے نتیجے میں خون کی گردش میں اضافہ ہوتا ہے جس سے جسمانی صحت میں بہتری آتی ہے اور اس دوران خون میں بہتری سے خوراک میں موجود غذائی اجزاء بہتر طریقے سے اپنا کام کرپاتے ہیں۔
سیب کے عرق سے تیار کردہ سرکہ
سانس کی نالیوں میں بلغم کی مقدار میں کمی کے لیے سیب کے عرق سے تیار کردہ سرکہ بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے کیونکہ یہ مٹی، پولن اور دیگر الرجی پیدا کرنے والی چیزیں(جو دمہ اور فلو کو بڑھانے کا سبب بنتی ہیں) کو نتھنے کے اندر ہی محدود کردیتا ہے، اس سرکے کا ایک چمچ نیم گرم پانی کے ایک گلاس میں روزانہ دوبار استعمال فائدہ مند ہوتا ہے۔
منقہ شہد
منقہ کی فصلوں (جو زیادہ تر نیوزی لینڈ میں اگائی جاتی ہیں) پر اگنے والے پھولوں پر واقع شہد کی مکھیوں کے چھتے سے کشید کیے جانے والے اس شہد کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ یہ جسمانی دفاعی نظام کو بڑھا کر الرجی کے خلاف موثر ویکسین کی طرح کام کرتا ہے۔
منقہ شہد جو اکثر سپرمارکیٹس میں دستیاب ہوتا ہے، کے ایک چائے کے چمچ کا روزانہ نہار منہ استعمال جسم میں اینٹی باڈیز کی مقدار کو بڑھاتا ہے جس سے آپ کے جسم کو الرجی اور انفیکشن وغیرہ سے قدرتی طور پر لڑنے میں مدد ملتی ہے۔
نمکین پانی
نمکین پانی آپ کے ناک کے اندرونی حصے کھول کر الرجی کا سبب بننے والی اشیاء کو دور کردیتا ہے یا ان کی شدت میں کمی لے آتا ہے، اب وہ دن گزر گئے جب آپ کو خالص نمک ڈھونڈ کر اس پانی کو تیار کرنا پڑتا تھا، اب آپ کسی بھی فارمیسی سے نمکین پانی سے بنے اسپرے اور سلوشنز وغیرہ خرید سکتے ہیں، اگرچہ یہ اینٹی الرجی ادویات کا متبادل تو نہیں مگر اس اسپرے کا سردیوں کے خشک مہینوں کے دوران مستقل استعمال ناک کے راستے کو صاف رکھتا ہے، جبکہ نکمین پانی سے غراروں سے خراش والے گلے کو بھی سکون ملتا ہے۔
ہلدی
اس مصالحے کو اپنے سالن اور سوپ میں شامل کرنے سے لذت اور رنگ ہی شاندار نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ ناک کو کھلونے والی ایک دوا کی طرح بھی کام کرتا ہے، اس سے دکھتے گلے کو سکون ملتا ہے اور کھانسی کی شدت میں کمی آتی ہے، سونے سے قبل گرم دودھ کے گلاس میں ایک چائے کا چمچ ہلدی اور سیاہ مرچوں کا سفوف شامل کرکے استعمال کرنے سے چھینکوں اور نزلہ زکام سے آرام ملتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔