'سینٹرل جیل سے قیدی بھاگے نہیں بھگائے گئے'
سندھ پولیس کے انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے ایڈیشنل آئی جی ثنااللہ عباسی نے انکشاف کیا ہے کہ سینیٹرل جیل کراچی سے فرار ہونے والے قیدی خود سے نہیں بھاگے تھے بلکہ انھیں بھگایا گیا تھا اور جیل کا نظام خود قیدی چلا رہے تھے۔
ڈان نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ثنااللہ عباسی کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ جیل کا نظام خود قیدی ہی چلا رہے تھے، جبکہ تمام دستاویزات بھی وہی بنا رہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ 'عہدہ سنبھالنے کے بعد جب سینیٹرل جیل گیا تو وہاں کا نظام دیکھ کر حیران رہ گیا تھا کیونکہ کوئی بھی عام شخص یہ تصور نہیں کرسکتا کہ اندرونی مدد کے بغیر کوئی قیدی فرار ہو سکے'۔
ان کا کہنا تھا کہ جیل کے اطراف زیرِ تعمیر جوڈیشل کمپلیکس میں جو مزدور کام کررہے تھے ان کے پاس بھی شناختی کارڈ نہیں تھا اور نہ ہی کسی عہدیدار نے ان کے پس منظر کے حوالے سے معلومات اکھٹی کیں۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی نے بتایا کہ اس وقت ہمیں جیلوں کے حوالے سے اصلاحات کی سخت ضرورت ہے اور اس پر حکومت کام بھی کررہی ہے، لہٰذا امید ہے نظام میں بہتری آئے گی۔
انھوں نے کہا کہ جیل سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کے بارے میں جو اطلاعات اب تک ملی ہیں ان کے مطابق وہ افغانستان میں ہیں اور ان کی گرفتاری کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فرار ہونے والے ان دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کا طریقہ کار موجود ہے، لیکن اس میں ہم کوشش کررہے ہیں تاکہ جلد از جلد کامیابی حاصل ہوسکے۔
ثناء اللہ عباسی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے راستے بلوچستان میں دہشت گردوں کا داخلہ کراچی اور سندھ کے لیے انتہائی خطرناک ہے جو کہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، لہٰذا حکومت کو سندھ اور بلوچستان کے درمیان بارڈر منیجمنٹ کی سخت ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں سی ٹی ڈی نے ہی انکشاف کیا تھا کہ کراچی سینٹرل جیل سے فرار ہونے والے کالعدم تنظیم کے دو خطرناک دہشت گرد اس وقت افغانستان میں موجود ہیں۔
واضح رہے کہ رواں سال جون میں یہ بات منظر عام پر آئی تھی کہ کراچی سینٹرل جیل سے کالعدم تنظیم کے دو 'خطرناک دہشت گرد' فرار ہوگئے۔
دونوں مفرور قیدیوں کا تعلق کالعدم لشکر جھنگوی سے ہے جنہیں 2013 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
جس کے بعد سی ٹی ڈی نے واقعے کی تحقیقات کرتے ہوئے سینٹر جیل کے عملے کے متعدد اہلکاروں کو گرفتار کرکے تفتیش کا آغاز کیا تھا۔
واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سی ٹی ڈی سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کے حوالے سے تحقیقات جلد مکمل کرکے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔