پاک افغان سرحد کے قریب ڈرون حملہ، 3 ’دہشت گرد‘ ہلاک
پاکستان میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی کرم ایجنسی میں امریکی ڈرون کے میزائل حملے میں مبینہ طور پر 3 دہشت گرد ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔
سیکیورٹی حکام نے ڈرون حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ پاک افغان سرحد کے قریب ایک گاڑی کو ڈرون کے دو میزائلوں نے نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ واقعہ میں 3 مبینہ دہشت گرد ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔
خیال رہے کہ رواں سال جون میں خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو میں حقانی نیٹ ورک کے ایک کمانڈر کو ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ہنگو میں ڈرون حملہ، حقانی نیٹ ورک کا مبینہ کمانڈرہلاک
اس حملے میں حقانی نیٹ ورک کے کمانڈر ابو بکر اور ان کے ساتھی ہلاک ہوئے تھے، یہ حملہ ہنگو میں اسپین تال کے علاقے میں ایک مکان پر کیا گیا تھا۔
اس سے قبل اپریل کو مبینہ طور پر ایک امریکی ڈرون نے حملے میں افغان سرحد کے قریب پاکستان کے علاقے شمالی وزیرستان میں طالبان کے متعدد جنگجوؤں کو ہلاک کیا تھا۔
یاد رہے کہ گذشتہ کچھ سالوں میں پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں میں واضح کمی آئی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ وفاق کے زیرِ انتظام پاک۔افغان سرحد پر واقع شمالی وزیرستان سمیت سات قبائلی ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 'ڈرون حملہ پاکستانی خودمختاری کی خلاف ورزی'
حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ائرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے 15 جون 2014 کو شمالی وزیرستان میں آپریشن ’ضربِ عضب‘ شروع کیا تھا۔
آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں علاقے سے دہشت گردوں کا صفایا کردیا گیا جس کے بعد ڈرون حملے بھی کم ہوگئے تھے۔
گذشہ سال مئی میں بلوچستان کے علاقے چمن میں ہونے والے ایک امریکی ڈرون حملے میں افغان طالبان کے امیر ملا منصور اختر ہلاک ہوئے تھے۔