پاکستان

نیشنل بینک کے سابق صدر سمیت سینئر حکام کے خلاف نیب ریفرنسز

ریفرنس کے مطابق ملزمان نے قومی خزانے کو 3.3 ارب روپے کا دھوکا دینے کے لیے مشترکہ طور پر ایک کرپٹ اسکیم بنائی۔

کراچی: نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) کے 5 سابق سینئر عہدے دار اور 2 کارپوریٹ چیف 10.4 ارب روپے کے مبینہ فراڈ میں ملوث ہونے کے شبے میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے نشانے پر ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملزمان میں ایزگرڈ نائن لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) ہمایوں شیخ اور سی ایف او عابد امین شامل ہیں۔

دیگر ملزمان میں نیشنل بینک کے سابق صدر عابد بروہی اور سابق چیف آپریٹنگ آفیسر قمر حسین، نیشنل بینک کے سابق گروپ چیف ندیم انور الیاس، اور نوشیرواں عادل اور رفیق بنگالی نامی سابق عہدے داران شامل ہیں۔

نیب نے کراچی کی احتساب عدالت میں ان حکام کے خلاف ریفرنسز دائر کیے جس میں ان پر مختلف اسکیموں میں فراڈ کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔

ریفرنس میں الزام لگایا گیا ہے کہ جب ایزگرڈ نائن نیشنل بینک سمیت دیگر 63 مختلف مالیاتی اداروں کو 40 ارب روپے ادا کرنے کی پابند تھی، تو ساتوں ملزمان نے 22 مالیاتی اداروں کا قرضہ جو تقریباً 10.5 ارب روہے تھا (بشمول نیشنل بینک کے 3.41 ارب روپے کے) ادا کرنے کے لیے قرضوں کے تبادلوں کا منصوبہ بنایا۔

ریفرنس کے مطابق ملزمان نے قومی خزانے کو 3.3 ارب روپے کا دھوکا دینے کے لیے مشترکہ طور پر ایک کرپٹ اسکیم بنائی۔

اس اسکیم میں ایزگرڈ نائن کی ایک ذیلی کمپنی ایگری ٹیک لمیٹڈ سے مارکیٹ سے کہیں زیادہ قیمت میں شیئرز کی خریداری شامل تھی جس سے حاصل ہونے والی رقم سے ایزگرڈ نائن مالیاتی اداروں کو قرضے کی ادائیگی کرتا۔

نیب تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ اسٹاک 35 روپے فی شیئر کے حساب سے خریدا گیا جبکہ اس کی مارکیٹ میں قیمت میں 13.74 روپے تھی ۔

یہ اسکیم نیشنل بینک آف پاکستان نے 2011 کے آغاز میں تشکیل دی گئی، جس میں اس وقت کے پاکستان کے کئی بڑے بینکوں نے حصہ لیا۔

ان بینکوں کی جانب سے شمولیت پر اتفاق کی وجہ نیشنل بینک کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی کرانا تھا کہ مستقبل میں اسی قیمت پر شیئرز واپس خرید لیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ ایگری ٹیک لمیٹڈ کا اسٹاک اس وقت 8 روپے فی شیئر کی قیمت پر ٹریڈ کررہا ہے۔

واضح رہے کہ نیب کے دائر کردہ ریفرنسز میں ساتوں ملزمان کو مفرقر ظاہر کیا گیا ہے۔