سینیٹ کا ملک کو لاحق خطرات پر چوہدری نثارکے انکشاف کا نوٹس
سینیٹ نے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے قومی سلامتی کو لاحق خطرات کے بارے میں محض چار لوگوں کو علم ہونے کے انکشاف پر نوٹس لے لیا۔
سینیٹ کے اجلاس کے دوران چیئرمین رضا ربانی کا کہنا تھا کہ انہیں اس معاملے پر ایک دن تک سوچ و بچار کی ضرورت ہے جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ اس معاملے کو کس طرح اٹھایا جائے۔
ایوانِ بالا میں قائدِ حزب اختلاف اعتزاز احسن نے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے اس معاملے کو اٹھایا جس میں سابق وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کو شدید بیرونی خطرات کا سامنا ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ چوہدری نثار نے نجی ٹیلی ویژن کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان کو لاحق شدید خطرات کے بارے میں صرف چار افراد واقف ہیں جن میں وہ خود، دو آرمی جنرل (ممکنہ طور پر آرمی چیف اور انٹر سروسز انٹیلیجنس کے سربراہ) اور سابق وزیر اعظم نواز شریف شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: پاناما کیس کےفیصلے کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھنا چاہیئے: نثار
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ سابق وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ان خطرات سے واقف نہیں ہیں۔
سینیٹ چیئر مین کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی تشویش ناک بات ہے کہ موجودہ وزیر اعظم پاکستان کو لاحق خطرات کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ ایوان کو اعتماد میں لے کر اس حوالے سے کارروائی کا آغاز کریں گے اور اس معاملے پر بریفنگ کے لیے ان کیمرہ سیشن منعقد کیا جاسکتا ہے۔
صدارتی خطاب
صدرِ پاکستان ممنون حسین کے پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن میں صدارتی خطاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے صدارتی خطاب میں جوہری مواد کے عدم پھیلاؤ کے دعوؤں کا مزاق اڑایا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ناراض چوہدری نثار کی لیگی قیادت کے فیصلوں پر بھرپور تنقید
ان کا کہنا تھا کہ وہ صدر ممنون حسین کی جانب سے پاکستان کے جوہری مواد کے عدم پھیلاؤ پر یقین کے حوالے سے ریمارکس کو خوش آئند کہتے ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو نیوکلیئر سپلائر گروپ (این ایس جی) کی مستقل نشست کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ممنون حسین اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے بیانات ایک دوسرے سے مختلف ہیں، کیونکہ صدر ممنون حسین ہتھیاروں کی عدم پھیلاؤ پر یقین رکھتے ہیں جبکہ پرویز مشرف کے مطابق ایک مخصوص شخص کی جانب سے خفیہ طور پر لیبیا، شمالی کوریا اور ایران کو جوہری مواد فراہم کیا گیا۔
سینیٹر فرحت اللہ بابر نے سوال کیا کہ اب صدر ممنون حسین کی بات پر کون یقین رکھے گا، اور کون پاکستان کو نیوکلیئر سپلائر گروپ کی رکنیت دینے پر رضا مند ہوگا جس کی شرط ہوتی ہے کہ جوہری مواد کے عدم پھیلاؤ کے حوالے سے مطلوبہ ملک کا ریکارڈ بہتر ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کی پرانی اور تقریباً فراموش کی جانے والی اس کہانی کو دوبارہ اگلنے سے پرویز مشرف نے ممنون حسین کے بیان کو نا قابل تلافی نقصان پہنچایا۔
فاٹا اصلاحات
وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فرحت اللہ بابر نے کہا کہ صدر ممنون حسین اپنے خطاب میں قبائلی علاقوں کی اصلاحات جیسے اہم مسئلے پر خاموش رہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس سے جاری کردہ بیان میں فاٹا میں ملک کی اعلیٰ عدالتوں کے دائرہ اختیار کے بارے میں کوئی ذکر نہیں اور نہ ہی فرنٹیئر کرائمز ریگولیشنز جیسے کالے قانون کو تبدیل کرنے کا اعلان ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت کے خلاف سازش میں مشرف کی بدروح شامل ہے، پرویز رشید
فرحت اللہ بابر کے سوالات کے جواب میں چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آئند ہفتے ہونے والے اجلاس میں کمیٹی کو فاٹا اصلاحات کے حوالے سے اعتماد میں لیا جائے گا جبکہ فرحت اللہ بابر کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو اسی وقت اٹھایا جائے۔
لا پتہ افراد کا معاملہ
سینیٹر حافظ حمد اللہ نے ایوان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن ، ان کے بیٹے اور سیکریٹری کو چند روز قبل کوئٹہ سے اغوا کر لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ریاستی اداروں کو روکنے کا قانون نافذ نہیں کیا جاتا تب تک لاپتہ افراد کا مسئلہ ہمیں چکما دیتا رہے گا۔
حافظ حمد اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ، جبری گمشدگی کمیشن، سینیٹ، قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کو اس حوالے سے قانون سازی کے لیے کہا گیا جس کا کوئی فائدہ نہیں ہو سکا۔
انہوں نے سوال کیا کہ ان کاموں میں ملوث افراد کیا ان ریاستی اداروں سے بھی زیادہ طاقت ور ہیں؟
یہ خبر 13 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی