دنیا

مصر: فوجی قافلے پر حملہ، 18 افراد ہلاک

داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مصری فوج کے 8 اہلکاروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

مصر کے شمالی علاقے سیناء میں سیکیورٹی قافلے پر دہشت گردوں کے حملے میں 18 افراد ہلاک ہوگئے۔

مصر کی وزارت داخلہ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیناء کے قصبے بیرالعابد میں ہونے والے حملے میں اموات کے علاوہ کئی افراد زخمی ہوگئے ہیں تاہم حتمی تعداد نہیں بتائی گئی ہے۔

خیال رہے کہ شمالی سیناء میں دولت اسلامیہ (داعش) نے سیکڑوں فوجی اور پولیس اہلکاروں کو مختلف حملوں میں ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

تازہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایک گاڑی نے قنطرہ سے مصر کے ساحلی شہر اسماعیلیہ اور شمالی سیناء کے دارالحکومت العریش جانے والے فوجی قافلے کو نشانہ بنایا۔

داعش نے اپنی نیوز ایجنسی عماق کے ذریعے جاری بیان میں حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں 8 مصری فوجیوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:مصر:کاربم دھماکے میں 10 سیکیورٹی اہلکار ہلاک

مصری فوج کا کہنا ہے کہ 'فوجی مذکورہ کار کو دیکھ رہے کہ تھے وہ دھماکے سے اڑ گئی'۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد 'سڑک کے کنارے صحرا میں چھپے دہشت گردوں نے' فائرنگ شروع کردی'۔

فوج کی جانب سے اپنے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'قافلے پر حملے کےنتیجے میں چند جاں بحق ہوئے جبکہ دیگر کئی زخمی ہوگئے۔

فوری طور پر کسی عام شہری کے اس واقعے میں ہلاک ہونے کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

امریکا کی جانب سے مصری فوج کے قافلے پر ہونے والے اس حملے کی مذمت کی گئی ہے۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 'مصر کو جب تک دہشت گردوں سے خطرہ ہے تب تک ہم مصر کے ساتھ کھڑے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:مصر: پام سنڈے پر قبطی گرجا گھروں میں دھماکے،43 ہلاک

یاد رہے کہ رواں سال جولائی میں سیناء کے شمال مشرقی علاقے میں ملٹری کمپاؤنڈ کے ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر کار بم حملے میں کرنل سمیت 10 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے تھے۔

حکام کا کہنا تھا کہ کارسوار بمبار نے رفاہ میں واقع ملٹری کمپاؤنڈ کے چیک پوسٹ سے اپنی گاڑی ٹکرا دی جس کے بعد درجنوں مسلح دہشت گردوں نے شدید فائرنگ شروع کردی جنھوں نے ماسک کے ذریعے اپنے چہروں کو چھپایا ہوا تھا۔

داعش نے دارالحکومت قاہرہ سمیت دیگر شہروں میں ماضی میں ہونے والے کئی دیگر حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

گزشتہ سال دسمبر کے بعد عیسائیوں کے اجتماعات اور چرچ کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا جہاں بڑی تعداد میں لوگوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔