پاکستان

سینیٹ قائمہ کمیٹی کی میانمار سے تجارتی تعلقات منقطع کرنے کی سفارش

کمیٹی نے حکومت پاکستان سے مسمانوں پر جاری مظالم پر واضح موقف اپنانے کا مطالبہ کیا۔
|

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے میانمار سے تجارتی تعلقات منقطع کرنے کی سفارش کردی۔

سنیٹر نسرین جلیل کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں میانمار کے ساتھ فوجی ساز و سامان سے متعلق بات چیت کا عمل بھی موخر کرنے کی سفارش کی گئی۔

کمیٹی نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی جانب سے بے گھر لوگوں کو سہارا دینے کے لیے فنڈز قائم کرنے کی بھی سفارش کی۔

کمیٹی نے حکومت پاکستان سے مسمانوں پر جاری مظالم پر واضح موقف اپنانے اور روہنگیا متاثرین کو خیمیں اور کھانے پینے کی اشیاء سمیت دیگر ضروریات مہیا کرنے کا مطالبہ کیا۔

کمیٹی نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے سینیٹ میں معاملے سے متعلق پاکستان کے موقف سے متعلق آگاہ کرنے اور حکومت سے معاملے کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں اٹھانے کا بھی مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 50 سال کی ناانصافی، روہنگیا مسلمان کہاں جائیں؟

کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف میانمار کی رہنما اور نوبیل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی خاموشی سے مایوسی ہوئی، حکومت پاکستان میانمار حکومت کے ساتھ اس معاملے پر جلد رابطہ کرے اور معاملے سے متعلق بین الاقوامی برادری سے بھی رابطہ کیا جائے۔

اجلاس کے دوران بعض کمیٹی اراکین نے میانمار کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کی بھی تجویز دی۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے میانمار کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاوں سے متعلق مذاکرات موخر کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ’حکومت کو میانمار کے ساتھ فوجی ساز و سامان کے شعبے میں تعاون سے متعلق مذاکرات روک دینے چاہیے۔‘

سینیٹر ثمینہ عابد کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی افواج نیپال میں زلزلے کے دوران پہنچ جاتی ہے تو میانمار کیوں نہیں پہنچی۔‘

کمیٹی نے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی اجازت کے بعد میانمار کا دورہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

سینیٹ میں اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور

سینیٹ میں روہنگیا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور کرلی گئی۔

آف پاکستان نے قرارداد منظور کی ہے جس میں روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ برما میں مسلمانوں کی وسیع پیمانے انسانی حقوق کی پامالی کا نوٹس لیا جائے۔

ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری کی زیر صدارت ایوان بالا کے اجلاس میں قائد ایوان سینیٹر راجہ ظفر الحق نے یہ قرارداد پیش کی۔

قرارداد میں روہنگیا مسلمانوں کے بنیادی انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر پامالی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کیا کہ اس درندگی اور وحشت کو رکوانے کے لیے فوری طور پر سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے رابطہ کیا جائے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ عالمی برادری روہنگیا مسلمانوں کی اپنی ریاست میں محفوظ واپسی کے لیے اقدامات اٹھائے اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں انسانیت کے خلاف ان جرائم کو رکوانے کے لیے کردار ادا کریں۔

سینٹ نے قراراد اتفاق رائے سے منظور کر لی۔