پاکستان کو خوشحال بنانے کا قائدِاعظم کا منصوبہ کیا تھا؟
ہر زاویے سے ایک بہترین زندگی
اسٹینلے وولپرٹ
11 اگست 1947 کو جب محمد علی جناح نے اپنی نئی نویلی آزاد قوم کی پہلی جمہوری طور پر منتخب دوستور ساز اسمبلی سے خطاب کیا، تو انہوں نے پاکستان کے سیاسی رہنماؤں کو بتایا کہ "حکومت کی پہلی ذمہ داری امن و امان قائم رکھنا تھی، تاکہ شہریوں کی زندگی، مال و دوسلت، اور ان کے مذہبی عقائد مکمل طور پر محفوظ رہیں۔"
ان کی "دوسری ذمہ داری رشوت اور بدعنوانی کو روکنا" تھا۔ "یہ زہر ہے، اسے جس قدر جلد ہو سکے، ختم کر دینا ہوگا۔"
ان کے مطابق "ہماری پریشان کن صورتحال میں جب ہمیں مسلسل خوراک کی کمی کا سامنا ہے، اس میں بلیک مارکیٹنگ معاشرے کے خلاف ایک عظیم جرم" ایک "لعنت" ہے۔
"اگر ہمیں پاکستان کی اس عظیم ریاست کو خوش و خرم اور ترقی یافتہ بنانا ہے، تو ہمیں مکمل طور پر اپنی توجہ لوگوں کی بھلائی، بالخصوص عوام اور غریبوں کی طرف مرکوز کر دینی چاہیے۔ اگر آپ اس جذبے کے ساتھ کام کریں کہ آپ سب، چاہے کسی بھی برادری سے تعلق رکھتے ہوں، ماضی میں آپ کا آپس میں کوئی بھی تعلق ہو، چاہے آپ کی رنگت، ذات، نسل کوئی بھی ہو، سب سے پہلے اس ریاست کا شہری ہے جس کو مساوی حقوق و مراعات و ذمہ داریاں حاصل ہیں، تو آپ کی ترقی کا کوئی اختتام نہیں ہوگا۔ آپ سب آزاد ہیں، آپ اپنے مندروں میں جانے کے لیے آزاد ہیں، آپ اپنی مساجد میں یا کسی بھی عبادت گاہ میں جانے کے لیے آزاد ہیں۔ آپ چاہے جس بھی مذہب، ذات یا نسل سے تعلق رکھتے ہوں، ریاست کے معاملات کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہم سب ایک ریاست کے برابر شہری ہیں۔"