ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کے ذرائع ای سی پی کو فراہم کرنے کا حکم

الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کے حوالے سے کسی اعتراض پر ہائیکورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے، جسٹس محسن اختر

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی غیر ملکی فنڈنگ کے ذرائع الیکشن کمیشن کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے غیرملکی فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کی کارروائی روکنے سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے ہدایت دی کہ الیکشن کمیشن (ای سی پی) کو 2 ہفتوں میں فارن فنڈنگ کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی جائیں اور ای سی پی فارن فنڈنگ دستاویزات پر قانون کے مطابق کارروائی کرے گا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ ذرائع سے متعلق دستاویزات درخواست گزار اکبر ایس بابر یا کسی اور غیر متعلقہ فریق کو نہ دی جائیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کےحوالے سے کیس کا فیصلہ عدالت کرے گی جبکہ الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کے حوالے سے کسی اعتراض پر ہائیکورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔

پئ ٹی آئی کی جانب سے ایڈوکیٹ انور منصور عدالت میں پیش ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن نہ عدالت ہے نہ ٹریبونل، فنڈز کی دستاویزات کسی دوسری پارٹی کو دینےکا حکم جاری نہیں کیا جاسکتا‘۔

انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کررہا ہے، لیکن ہم الیکشن کمیشن کے یکم اپریل 2015 کے حکم پر فارن فنڈنگ کی تفصیلات فراہم کرنےکو تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ یہ دستاویزات کسی اور فریق کو نہ دی جائیں۔

اس موقع پر اکبر ایس بابر کے وکیل کا کہنا تھا کہ ’آئین کے تحت ہر سیاسی جماعت اپنے فنڈز کے ذرائع بتانے کی پابند ہے جبکہ ایک پاکستانی بھی الیکشن کمیشن سے کسی سیاسی جماعت کے فنڈز کے ذرائع پوچھ سکتا ہے۔

جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت دس اکتوبر تک ملتوی کردی۔

الیکشن کمیشن میں تفصیلات جمع کرانے کا ایک اور آخری موقع

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے بھی غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے پر آج درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو پارٹی فنڈنگ کا ریکارڈ جمع کرانے کا آخری موقع فراہم کیا اور 11 ستمبر تک تفصیلات جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے فیصل چوہدری ایڈووکیٹ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور انہوں نے معاملہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہونے کے باعث سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کیلئے فنڈنگ تفصیلات جمع کرانے کا پھر ’آخری موقع‘

جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ اگر ہائی کورٹ حکم امتناعی جاری کردے تو ہم کارروائی روک دیں گے اور اگر ہائی کورٹ نے حکم امتناعی جاری نہیں کیا تو ہمیں کارروائی آگے بڑھانی ہوگی۔

پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں پارٹی فنڈنگ کا ریکارڈ جمع کراچکے ہیں اور اس کیس میں الیکشن کمیشن بھی فریق ہے۔

جس پر درخواست گزار اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ پی ٹی آئی ہائی کورٹ میں کہتی ہے کہ جو دستاویزات دینا تھیں وہ جمع کراچکے ہیں۔

سپریم کورٹ میں نااہلی کیس کی سماعت کی تاریخ مقرر

ادھر سپریم کورٹ نے بھی عمران خان نااہلی کیس سماعت کے لیے مقرر کرلیا اور 12 ستمبر چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کیس کی سماعت کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس:'جمائما سے لیا گیا قرض اثاثے کے طور پر لکھنا چاہیے تھا'

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

3 اگست کو درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے کیس کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا تھا۔