پاکستان

آئی جی سندھ کو عہدے پر برقرار رکھنے کا حکم

سندھ ہائیکورٹ نے30 مئی کو اے ڈی خواجہ کو عہدے سے ہٹانے کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
|

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس کو عہدے سے ہٹائے جانے کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے اللہ ڈنو خواجہ کو مستقل کام جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے رواں برس 30 مئی کو اے ڈی خواجہ کو آئی جی سندھ کے عہدے سے ہٹانے کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو آج سنایا گیا۔

عدالت عالیہ نے اپنے حکم نامے میں آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے حکم دیا کہ صوبائی حکومت بغیر کسی جواز کے آئی جی سندھ کو عہدے سے نہیں ہٹا سکتی۔

سندھ ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو پابند کیا ہے کہ آئی جی کو ہٹانے کے لیے انیتا تراب کیس میں دیے گئے نکات پر عمل کیا جائے، جس کے تحت 3 سال سے پہلے آئی جی سندھ کو ان کے عہدے سے ہٹایا نہیں جاسکتا۔

اپنے فیصلے میں عدالت عالیہ کا مزید کہنا تھا کہ پولیس افسران کی تعیناتی کا مکمل اختیار بھی آئی جی سندھ کے پاس رہے گا۔

دوسری جانب سندھ حکومت بھی اپنے فیصلے پر ڈٹی ہوئی ہے اور ایڈووکیٹ جنرل ضمیر گھمرو نے عدالتی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ جانے کا عندیہ دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: آئی جی سندھ کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کا فیصلہ

یاد رہے کہ رواں برس یکم اپریل کو سندھ حکومت نے آئی جی سندھ اللہ ڈنو خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کے لیے اسلام آباد کو خط لکھا تھا، جس میں مذکورہ عہدے کے لیے سردار عبدالمجید دستی، خادم حسین بھٹی اور غلام قادر تھیبو کے ناموں کی تجویز دی گئی تھی۔

اس خط کے بھیجے جانے کے اگلے ہی روز حکومت سندھ نے اے ڈی خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کرتے ہوئے 21 گریڈ کے آفیسر سردار عبدالمجید کو قائم مقام آئی جی سندھ مقرر کردیا تھا۔

بعدازاں پاکستان ادارہ برائے مزدور، تعلیم و تحقیق (پی آئی ایل ای آر) کے سربراہ کرامت علی نے حکومت سندھ کی جانب سے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق سندھ حکومت کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے فیصلہ آنے تک اے ڈی خواجہ کو کام جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔

اے ڈی خواجہ کا سندھ حکومت سے جھگڑا

خیال رہے کہ اے ڈی خواجہ کو سندھ حکومت کی جانب سے غلام حیدر جمالی کی برطرفی کے بعد گذشتہ برس مارچ میں آئی جی سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔

تاہم مخصوص مطالبات کو ماننے سے انکار کے باعث اے ڈی خواجہ سندھ کی حکمراں جماعت کی حمایت کھوتے گئے۔

محکمہ پولیس میں نئی بھرتیوں کا اعلان کیا گیا تو اے ڈی خواجہ نے میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی تھی جس میں فوج کی کور فائیو اور سٹیزنز پولیس لائزن کمیٹی (سی پی ایل سی) کے نمائندے بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی جی سندھ کی 'جبری رخصت' پر حکم امتناع

اے ڈی خواجہ کے اس اقدام نے سندھ حکومت کے اُن ارکان کو ناراض کردیا جو ان بھرتیوں میں اپنا حصہ چاہتے تھے تاکہ آئندہ عام انتخابات سے قبل ووٹرز کو خوش کرسکیں۔

جس کے بعد گذشتہ سال دسمبر میں صوبائی حکومت نے اے ڈی خواجہ کو جبری رخصت پر بھیج دیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اے ڈی خواجہ کو ہٹانا چاہتی ہے، لیکن وفاقی حکومت اس کے خلاف ہے۔

مزید پڑھیں:اے ڈی خواجہ کی معطلی کے خلاف درخواست 'سازش': سندھ حکومت

تاہم وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ آئی جی سندھ 15 دن کی چھٹی پر گئے تھے اور انھوں نے خود اس کی درخواست دی تھی۔

بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو اے ڈی خواجہ کو رخصت پر بھیجنے سے روک دیا تھا، جس کے بعد رواں سال جنوری میں اے ڈی خواجہ نے اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھال لی تھیں۔