پاکستان

برکس اعلامیے کےبعد امریکا کا پاکستان سےدوبارہ ’ڈو مور‘ کا مطالبہ

ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستانی حکومت اپنے ملک میں موجود عسکریت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے گی، اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ

واشنگٹن: دنیا میں استحکام کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے بنائے گئے 'برکس اتحاد' کے رکن ممالک کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے امریکا نے پاکستان کو ایک بار پھر یاددہانی کرائی ہے کہ وہ ‘دہشت گردی کے حوالے سے اپنے رویے کو تبدیل کرے‘۔

خیال رہے کہ برکس سربراہان کے حالیہ اجلاس میں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ نے افغانستان میں جاری اشتعال انگیزی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ پہلا موقع تھا جب برکس نے مبینہ طور پر پاکستان میں موجود عسکریت پسند گروہوں کو علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

برکس اعلامیے پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’عالمی گورننس اور استحکام کے لیے ہم برکس فورم کے تعمیری کردار کی حوصلہ افزائی کرتے ہں‘۔

یہ بھی پڑھیں: برکس اجلاس:عسکریت پسندگروپ علاقائی سیکیورٹی کیلئے خطرہ قرار

امریکی عہدے دار نے برکس کی جانب سے شمالی کوریا کے حالیہ جوہری تجربے کی تردید کا بھی خیرمقدم کیا اور پاکستان کو جنوب ایشیائی خطے (بشمول واشنگٹن کے دعوے کے مطابق فاٹا) میں فعال عسکریت پسند گروہوں کے خاتمے کی یاددہانی کرائی۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے مطابق ’جیسا کہ ٹرمپ انتظامیہ واضح کرچکی ہے، پاکستان کو اپنے رویے میں تبدیلی لانی ہوگی، ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستانی حکومت ملک میں موجود عسکریت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے گی جو خطے کے لیے ایک خطرہ ہیں‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان سے وعدہ کی گئی فوجی امداد پر امریکا کی نئی شرائط

واضح رہے کہ برکس اعلامیے میں جن گروہوں کا ذکر کیا گیا اس میں افغان طالبان، داعش، القاعدہ اور اس سے منسلک دہشت گرد گروہ، حقانی نیٹ ورک، لشکرِ طیبہ، جیشِ محمد، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور حزب التحریر شامل ہیں۔

ان دہشت گروہوں میں سے چند گروہ افغانستان میں موجود ہیں جہاں سے وہ پاکستان میں حملے کرتے ہیں، 16 دسمبر 2014 کو بھی ٹی ٹی پی نے پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملہ کرکے 132 بچوں سمیت 141 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔


یہ خبر 7 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔