پاکستان

پاکستانی سفیروں کی 3 روزہ کانفرنس کا آغاز، خارجہ پالیسی پر غور

وزیر خارجہ خواجہ آصف نے تمام سفیروں سے امریکی پالیسی اور علاقائی صورتحال پر تجاویز طلب کیں، ذرائع

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستانی سفراء کی تین روزہ کانفرنس کا آغاز ہوگیا جس میں خارجہ پالیسی سے متعلق اہم معاملات پر غور کیا جارہا ہے۔

کانفرنس میں امریکا، روس، چین، سعودی عرب ،قطر، افغانستان، ایران اور بھارت سمیت مختلف ممالک میں تعینات پاکستانی سفیر شریک ہیں۔

کانفرنس کے شرکاء جغرافیائی سیاسی اور علاقائی صورتحال کے تناظر میں خارجہ پالیسی کی اہمیت اور اس میں مزید بہتری کے امکانات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے کانفرنس کا افتتاح کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف نے تمام سفیروں سے امریکی پالیسی اور علاقائی صورتحال پر تجاویز طلب کیں۔

ذرائع کے مطابق کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کی جانب سے مذاکرات کی بات پاکستان کے موقف کی حمایت ہے، پاکستان مسلسل یہ کہتا رہا ہے کہ افغان مسئلے کا فوجی حل ممکن نہیں۔

ذرائع نے خواجہ آصف کے حوالے سے بتایا کہ ’پاکستان کشمیر کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا‘۔

ذرائع کا کہنا تھا امریکا میں پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری نے شرکاء کو امریکی پالیسی پر بریفنگ دی اور تجاویز بھی طلب کی گئیں۔

کانفرنس کے شرکاء نے پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے متعلق امریکی الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کیے بغیر آگے بڑھنا مشکل ہے جبکہ افغان مفاہمتی عمل کے لیے سیاسی طریقہ کار اختیار کرنا ہوگا۔

شرکاء نے امریکا کی جانب سے افغانستان میں بھارت کو کردار دینے پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔

ذرائع کے مطابق شرکاء نے کہا کہ دہشتگردی میں ملوث ملک امن کا ضامن کیسے ہوسکتا ہے؟ بھارت خود پاکستان کے خلاف افغان سرزمین استعمال کررہا ہے۔

کانفرنس کے پہلے روز امریکی پالیسی، افغانستان، مشرق وسطیٰ اور کشمیر کی صورتحال بات چیت کے اہم نکات رہے۔

واضح رہے کہ کانفرنس کے دوران سفیروں کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز کو حتمی شکل دینے کے بعد انہیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھجوایا جائے گا۔

3 روز تک جاری رہنے والی اس کانفرنس کی اختتامی نشست کی صدارت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کریں گے۔