دنیا

میانمار سے 87ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش پہنچ گئے

میانمار میں جاری پْرتشدد کارروائیوں سے جانیں بچا کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 87 ہزار ہو گئی۔

میانمار میں جاری پْرتشدد کارروائیوں سے اپنی جانیں بچا کر بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تقریبا 87 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق ہزاروں روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کی سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں اور دوسری جانب بنگلہ دیش میں مہاجر کیمپ پہلے ہی بھر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق میانمار کی روہنگیا اقلیت کو وہاں ’نسل کشی‘ جیسے حالات کا سامنا ہے اور اس روہنگیا اقلیت کے پاس کسی بھی ملک کی شہریت نہیں ہے۔

میانمار میں 25اگست سے شروع ہونے والی پرتشدد کارروائیوں کی نئی لہر کے بعد سے اب تک 87ہزار سے زائد افراد بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں جن میں سے اکثریت روہنگیا مہاجرین کی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق 20 ہزار سے زائد افراد بنگلہ دیش اور میانمار کی مغربی ریاست راخائن کے درمیان واقع سرحد پر موجود ہیں۔

دس دن قبل شروع ہونے والی پرتشدد کارروائیوں کے بعد بنگلہ دیش نے سرحد پر سیکیورٹی ڑھا دی تھی لیکن حالیہ دنوں میں بنگلہ دیشی سرحدی محافظوں نے جان بچا کر سرحد پر پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت رہے ہیں اور اقوام متحدہ کے مطابق ابھی تک انہیں سرحد پار کرنے سے روکنے کی کوشش نہیں کی گئی۔

گزشتہ پانچ سالوں سے راخائن میں لسانی اور مذہبی تناؤ رہا ہے لیکن حالیہ پرتشدد واقعات کی لہر سب سے بدتر ہے اور اس سے جان بچا کر بھاگنے کی کوشش میں کئی افراد دریا میں ڈوب کر اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔

2012 میں بھی پرتشدد واقعات کے نتیجے میں ہزاروں روہنگیا مسلمان ہلاک اور لاکھوں ہجرت کرنے یا گھر بار چھوڑ کر کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہو گئے تھے۔

حال ہی میں پرتشدد واقعات کا آغاز اس وقت ہوا جب روہنگیا عسکریت پسندوں نے پولیس چوکی پر حملہ کر کے 15 آفیشلز کو مارنے کے بعد کئی گاؤں جلا دیے تھے۔

میانمار کے آرمی چیف کا کہنا ہے کہ اس کے بعد سے اب تک تقریباً 400 افراد مارے جا چکے ہیں جن میں 400 روہنگیا عسکریت پسند شامل ہیں۔

ادھر انسانی حقوق کی تنظیموں نے میانمار پولیس اور لسانی راخائن بدھ گروہ روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا الزام عائد کیا ہے۔

ادھر انڈونیشیا میں ہزاروں مسلمانوں نے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور پرتشدد کارروائیوں کے خلاف میانمار کے سفارتخانے کے سامنے مظاہرہ کرتے ہوئے اقلیتی برادری کے خلاف جاری تشدد پر سخت ردعمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔