دنیا

شمالی کوریا اب چین کیلئے بھی خطرہ،باعث شرمندگی ہے،ٹرمپ

شمالی کوریا کے الفاظ اور عمل مسلسل انتہائی مخالفانہ اور امریکا کے لیے خطرہ ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شمالی کوریا کی جانب سے چھٹے ایٹمی تجربے کے دعوے کے بعد کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے ساتھ مفاہمت کی پالیسی کام نہیں آئے گی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق شمالی کوریا کے چھٹے کامیاب ایٹمی تجربے کے دعوے پر ٹویٹر پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’شمالی کوریا نے بڑا نیوکلیئر تجربہ کیا ہے، اس کے الفاظ اور عمل مسلسل انتہائی مخالفانہ اور امریکا کے لیے خطرہ ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں مفاہمت کی راہ تلاش کرنے والے جنوبی کوریا سے پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ اس کے شمالی کوریا کے ساتھ یہ مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے کیونکہ وہ ایک ہی زمان سمجھتا ہے۔‘

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’شمالی کوریا ایک سرکش ملک ہے جو اب چین کے لیے بھی خطرہ اور باعث شرمندگی بن چکا ہے، جس نے معاملے کے حل کی کوشش کی لیکن اسے کم کامیابی ملی۔‘

واضح رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے مبینہ طور پر چھٹے جوہری تجربے کے بعد 6.3 شدت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔

دنیا میں تنہا رہ جانے والے شمالی کوریا کا کہنا تھا کہ اس کا یہ تجربہ ’ہائیڈروجن بم‘ کا تھا، جسے کسی بھی بیلسٹک میزائل کے ساتھ منسلک کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا امریکا تک مار کرنے والے میزائل کا 'کامیاب تجربہ'

شمالی کوریا کو اپنے جوہری اور میزائل پروگرام کے باعث عالمی برادری بالخصوص امریکا کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور عالمی سطح پر اس کے تعلقات مزید خراب ہوچکے ہیں، تاہم اس کے باوجود بھی شمالی کوریا پیچھے ہٹنے پر تیار نہیں۔

شمالی کوریا نے ستمبر 2016 میں اپنے پانچویں اور اب تک کے 'سب سے بڑے' کامیاب جوہری تجربے کا اعلان کیا تھا، جس کے نتیجے میں پونگی ری نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ کے قریب 5.3 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔

جنوری 2016 میں ہی شمالی کوریا نے ہائیڈروجن بم کے پہلے کامیاب تجربے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ امریکا کی سفاکانہ پالیسیوں سے بچنے کے لیے اپنے جوہری پروگرام کو مزید طاقتور بنانے کا عمل جاری رکھیں گے۔

گذشتہ ماہ شمالی کوریا کی جانب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس کامیاب تجربے کے بعد اب امریکا شمالی کوریا کے میزائلوں کے نشانے پر ہے۔

بعد ازاں امریکا نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے جواب میں اسے خبردار کرنے کے لیے جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ طور پر ایک میزائل تجربہ کیا تھا۔

امریکی صدر نے گذشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ پیونگ یانگ کو اپنے ہتھیاروں کی وجہ سے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے لیے بہتر ہے کہ وہ اب امریکا کو مزید دھمکیاں نہ دے ورنہ اسے ایسے غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑے گا جو آج تک دنیا نے نہیں دیکھا۔