ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے
کراچی: متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے۔
خواجہ اظہار الحسن کو کراچی کے علاقے بفر زون میں نمازِ عید کی ادائیگی کے بعد مسجد کے باہر موٹر سائیکل سوار نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کا نشانہ بنایا جس میں خواجہ اظہار محفوظ رہے۔
متحدہ رہنما فیصل سبزواری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں بتایا کہ حملہ آور پولیس وردیوں میں ملبوس تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ حملے کے نتیجے میں خواجہ اظہار الحسن کا ایک محافظ اور ایک 12 سالہ لڑکا جاں بحق جبکہ ایک محافظ سمیت 2 افراد زخمی ہوئے۔
خواجہ اظہار الحسن نے بتایا کہ حملہ آور ہیلمٹ اور پولیس کی وردی پہنے ہوئے تھے جنہوں نے فائرنگ کی۔
ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ ان کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ عید کے موقع پر اتنی بڑی کارروائی ریاست کے لئے چیلنج ہے اور حکومت ہر پاکستانی شہری کی حفاظت کی ذمہ دار ہے۔
پولیس کے مطابق خواجہ اظہار الحسن کے محافظوں کی جوابی فائرنگ کے نتیجے میں ایک حملہ آور مارا گیا جس کے قبضے سے ایک 9 ایم ایم پستول اور اس کی موٹر سائیکل کو قبضے میں لے لیا گیا جبکہ ایک حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
پولیس حکام نے بتایا کہ خواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ کراچی کے علاقے بفر زون کی ایک مسجد میں نمازِ عید ادا کرکے اپنے گھر کے لیے روانہ ہو رہے تھے۔
ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے خواجہ اظہار الحسن پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ کراچی کا امن تباہ کرنے اور ان کی خوشیاں چھیننے کی سازش ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے اراکینِ اسمبلی کی سیکیورٹی ناقص ہے جس کے حوالے سے بار بار توجہ دلائی گئی لیکن سندھ حکومت نے اس حوالے سے سیکیورٹی کے مناسب اقدامات نہیں کیے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی رکن سندھ اسمبلی پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی مذمت کی اور صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال کو فون کرکے اس واقعے کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔
پی پی پی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عوام اور ان کے منتخب نمائندگان کو تحفظ مہیا کیا جائے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کو ہر صورت میں کچلنا ہوگا۔