شریف خاندان کےخلاف ریفرنسز کیلئے جےآئی ٹی سربراہ کا بیان کافی: نیب
لاہور: سپریم کورٹ کی جانب سے شریف خاندان کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کے لیے قائم مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیاء کے قومی احتساب بیورو (نیب) کے لاہور دفتر کے سامنے بیان ریکارڈ کرانے کے بعد اس بات کے امکانات نہایت کم ہیں کہ نیب جے آئی ٹی کے بقیہ ممبران کو بھی طلب کرے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف کی اپنی بیمار اہلیہ کی تیمارداری کے لیے لندن روانگی کے بعد نیب نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بچوں اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو تیسرا اور آخری سمن جاری کرنے کا خیال بھی ترک کردیا ہے۔
نیب حکام نے ڈان کو بتایا کہ ’وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر واجد ضیاء کی جانب سے نیب لاہور میں التواء کا شکار مقدمات پر بیان ریکارڈ کروانے کے بعد قومی احتساب بیورو اب شریف خاندان اور اسحٰق ڈار کے خلاف چار ریفرنسز دائر کرنے کے لیے تیار ہے‘۔
مزید پڑھیں: جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نیب لاہور میں بھی پیش
عہدےدار کے مطابق جے آئی ٹی کے دیگر ارکان، جن میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر بلال رسول، ڈائریکٹر نیب عرفان نعیم منگی، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر محمد نعمان سعید اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید شامل ہیں، سے نیب کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرانے کا مطالبہ نہیں کیا جائے گا‘۔
ذرائع کا ڈان کو بتانا تھا کہ ’واجد ضیاء تین گھنٹے سے زائد نیب لاہور میں موجود رہے اور اپنا بیان ریکارڈ کروایا، انہوں نے شریف خاندان کی لندن جائیدادوں کے حوالے سے دیئے جانے والے سوالنامے کا جواب بھی نیب میں جمع کرایا‘۔
ذرائع کے مطابق اس دوران جے آئی ٹی رپورٹ کی 10ویں جِلد، جو شریف خاندان اور مختلف حکومتوں کے درمیان مشترکہ قانونی کاروباری معاہدوں سے متعلق ہے، بھی زیرِ بحث آئی۔
یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز عید کے بعد دائر ہوں گے
واضح رہے کہ شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی تیاری میں جے آئی ٹی نے نیب کو معاونت فراہم کرنی ہے۔
ذرائع کے مطابق نیب جے آئی ٹی کے بقیہ پانچ ارکان کو طلب نہیں کرے گا کیونکہ سربراہ واجد ضیاء شریف خاندان کی آف شور جائیدادوں کے حوالے سے کی گئی تحقیقات کی کافی معلومات نیب کو فراہم کرچکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ’سربراہ پاناما جے آئی ٹی کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد نیب شریف خاندان، ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین، بیٹی مریم ، داماد محمد صفدر اور اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کے لیے تیار ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف کی لندن روانگی کے بعد نیب نے حتمی سمن جاری کرنے کا خیال بھی ترک کردیا ہے۔
گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ کے نگراں جج (جسٹس اعجاز الاحسن) نے جے آئی ٹی سربراہ اور اراکین کو قومی احتساب بیورو کے سامنے بیان قلم بند کرنے کی اجازت دی تھی، خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے جسٹس اعجاز الاحسن کو نیب کی تفتیش کی نگرانی کے لیے مقرر کیا تھا۔
یہ بھی یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی شریف خاندان کے بینک اکاؤنٹس اور کمپنیوں کا ریکارڈ نیب کو فراہم کرچکے ہیں جبکہ وفاقی رونیو بورڈ (ایف بی آر) بھی شریف خاندان اور اسحٰق ڈار کے ٹیکس ریٹرنز کی معلومات جمع کراچکا ہے۔
دوسری جانب شریف خاندان واضح کرچکا ہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما پیپرز کیس کے فیصلے پر دائر کی جانے والی نظرثانی پٹیشنز کا فیصلہ ہونے کے بعد ہی وہ نیب تحقیقات میں شامل ہوں گے جبکہ نیب یہ اعلان کرچکا ہے کہ شریف خاندان اور وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف عید الاضحیٰ کے بعد چار ریفرنسز دائر کیے جائیں گے۔
یہ خبر 31 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔