پاکستان

بےنظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ 10 سال بعد محفوظ

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے وکلاء اور پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو قتل کیس کا محفوظ کرلیا۔

ملک کی دو بار وزیر اعظم بننے والی بے نظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت مکمل ہونے میں دس سال لگ گئے۔

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد اصغر خان نے وکلاء اور پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، جو 31 اگست کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سنائے جانے کا امکان ہے۔

مقدمے میں سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے علاوہ ملزم عماد گل، اکرام اللہ، عبد اللہ، فیض اللہ اور بیت اللہ محسود کو اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے، جبکہ سابق سی پی او سعود عزیز اور سابق ایس پی خرم شہزاد ضمانت پر ہیں۔

اس کے علاوہ پانچ ملزمان اعتزاز شاہ، حسنین گل، شیر زمان، رفاقت اور رشید احمد گرفتاری کے بعد سلاخوں کے پیچھے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بینظیر بھٹو قتل کیس: ’کل سے سماعت روزانہ کی بنیاد پر کی جائے گی‘

ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چوہدری اظہر نے دوران سماعت انکشاف کیا تھا کہ پرویز مشرف کو عالمی دہشت گرد تنظیم ’القاعدہ‘ سے خطرہ ہے جس وجہ سے وہ عدالت میں پیش نہیں ہو رہے، جس کے باعث ان کا کیس باقی ملزمان سے الگ کیا جاچکا ہے۔

دہشت گردی عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران مقدمے میں نامزد آخری ملزم اعتزاز شاہ کے وکیل نصیر تنولی نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایف آئی اے کی تفتیش نقائص سے بھرپور ہے، اس تفتیش میں کسی ملزم سے نہیں پوچھا گیا کہ اسے کب گرفتار کیا گیا، جبکہ اسمٰعیل نامی شخص جسے چالان میں آپریٹر ظاہر کیا گیا عدالت سے ہی بھاگ گیا تھا۔

پولیس نے بتایا کہ اسمٰعیل آپریٹر نے بیت اللہ محسود کی فون کال ٹیپ کی تھی، ملزم اعتزاز شاہ کو فدائی حملہ آور بنا دیا گیا، جبکہ جس مدرسے سے اس کی ٹریننگ بتائی گئی اس مدرسے کے افراد کو شامل تفتیش ہی نہیں کیا گیا۔

ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر چوہدری اظہر نے اپنے دلائل میں کہا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کی تاریخوں میں تضاد ہے تو یہ غلطی پولیس کی ہے ایف آئی اے کی نہیں، حملہ گاڑی کے باہر سے ہوا تو ہم گاڑی میں بیٹھے افراد سے تفتیش کیوں کرتے؟

پراسیکیوٹر کے دلائل پر ملزمان کے وکلاء نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اگر پراسیکیوٹر تمام گواہان کے بیانات پڑھیں گے تو ہم بھی تیاری کر لیں۔

مزید پڑھیں: بے نظیر قتل کیس: پرویز مشرف پر فردِ جرم عائد

فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ جلدی سے اپنے دلائل مکمل کریں۔

مقدمہ کی سماعت کے دوران استغاثہ کی جانب سے 68 گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، جبکہ پولیس نے 3 اور ایف آئی اے نے 5 چالان عدالت پیش کیے۔

کیس کی سماعت کے دوران 8 ججز تبدیل کیے گئے، جبکہ مقدمہ کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر چوہدری ذوالفقار کا اسلام آباد میں قتل بھی ہوچکا ہے۔

یاد رہے کہ پیپلز پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007 کی شام لیاقت باغ راولپنڈی سے جلسہ ختم کرنے کے بعد زرداری ہاؤس واپس جاتے ہوئے راستے میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

اسی رات تھانہ سٹی میں واقعے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

فروری 2008 میں راولپنڈی پولیس نے ابتدائی طور پر 5 ملزمان کو قاتلوں سے رابطوں کے الزام میں گرفتار کیا تھا تاہم جب پی پی پی نے 2008 میں اپنی حکومت بنائی تو اس کی تفتیش ایف آئی اے کو دے دی گئی تھی۔